لاہور: (دنیا نیوز) فیک نیوز پھیلا کر ہنگامے کرنے کیخلاف کیس میں وکیل وفاقی حکومت نے ڈی جی ایف آئی اے کی تفتیشی رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں پیش کر دی۔
لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی، ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق، ڈائریکٹر ایف آئی اے سرفراز ورک، آئی جی پنجاب عثمان انور، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذیشان اصغر اور ڈی آئی جی آپریشن فیصل کامران عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ عدالت کی ہدایت کے مطابق جو انکوائری شروع کی گئی ہے میں وہ پیش کرنا چاہتا ہوں جس کے بعد وکیل وفاقی حکومت نے ڈی جی ایف آئی اے کی تفتیشی رپورٹ پیش کر دی۔
وکیل وفاقی حکومت اسد باجوہ نے بتایا کہ ہماری رپورٹ دو حصوں پر مشتمل ہے، ایک میں دونوں طالبات کے نام لکھے ہیں اور دوسرے میں نام ظاہر نہیں کئے، معزز بنچ یہ آپ دیکھ لیں کس کو ریکارڈ کا حصہ بنانا ہے۔
تفتیشی رپورٹ پر جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ یہ کافی بڑی رپورٹ ہے، ہم اسے پڑھیں گے۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے استفسار کیا کہ کیا نجی کالج کے واقعے پر کوئی ایف آئی آر بھی درج ہوئی ہے؟ جس پر وکیل وفاقی حکومت نے جواب دیا کہ پولیس نے بھی ایف آئی اے درج کی ہے۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ پولیس میں مقدمہ بھی درج ہوا ہے، پولیس خاموشی سے سوئی ہوئی تھی لیکن 16 اکتوبر کو فل بنچ میں جب کہا گیا کہ آئی جی پنجاب ذاتی حیثیت میں پیش ہو کر واقعات سے متعلق رپورٹ پیش کریں پھر پولیس متحرک ہوئی۔
بعدازاں عدالت نے تمام رپورٹس کا جائزہ لینے کے لئے سماعت ملتوی کر دی۔