اسلام آباد: (دنیا نیوز) عدالت نے دوران عدت نکاح کیس میں خاور مانیکا کے وکیل کو آج ہی پاور آف اٹارنی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے دوران عدت نکاح کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا، بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل، جونیئر وکیل علیم شہزاد اور ایڈووکیٹ آمنہ علی جبکہ خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف عدالت میں پیش ہوئے، زاہد آصف نے وکالت نامہ جمع کروا دیا۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما عون عباس، شاندانہ گلزار اور کنول شوزب بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
جونئیر وکیل علیم شہزاد نے بتایا کہ اس کیس میں مرکزی وکیل عثمان گل ابھی رستے میں ہیں، 10 منٹ مزید انتظار کرلیں،
وقفے کے بعد سماعت کے دوبارہ آغاز پر پی ٹی آئی وکیل عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ اور خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف چودھری عدالت میں پیش ہوئے۔
خاور مانیکا کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کرنے کی استدعا
اس موقع پر وکیل خاور مانیکا نے استدعا کی کہ سماعت ملتوی کردیں، آئندہ سماعت پر وکالت نامہ بھی جمع کروا دوں گا، جج نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کی سماعت ملتوی نہیں ہوسکتی، 25 جون کو مرکزی اپیلوں پر سماعت ہے اور اس دن لازمی دلائل فائنل کرنے ہیں، آپ موکل سے رابطہ کرلیں اور پاور آف اٹارنی واٹس ایپ کے ذریعے منگوا لیں۔
جج افضل مجوکا نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل سے استفسار کیا کہ دو سوالوں کے جواب دے دیں، اس کیس میں سزا مختصر نہیں ہے، اس لیے مختصر دورانیے کی سزا سے متعلق عدالت کی معاونت کریں، سپریم کورٹ کی دو ججمنٹس ہیں ان میں سے ایک آپ کے حق میں ہے اور ایک آپ کے خلاف تو آپ کس ججمنٹ کو فالو کریں گے؟
اس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہماری مخالفت میں کوئی بھی ججمنٹ موجود نہیں ہے، جج افضل مجوکا کا کہنا تھا کہ آپ کے خلاف ایک ججمنٹ موجود ہے، وکیل نے بتایا کہ جو اعلیٰ عدلیہ سے بعد میں فیصلہ آیا اس پر عدالت عمل کرے گی، 1985 کی آئینی ترمیم کے بعد صورتحال تبدیل ہو گئی ہے۔
دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ میں نے اڈیالہ جیل جانا ہے، سماعت سوموار تک ملتوی کرنی ہے تو میں سوموار کو دلائل دوں گا، آج سلمان اکرم راجا اپنے دلائل دے رہے ہیں۔
اس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ سوموار کو سماعت کرنا ممکن نہیں ہے، منگل کو سماعت کریں گے۔
شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں دیا گیا فیصلہ فائنل اتھارٹی ہے: وکیل کے دلائل
وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل جاری کرتے ہوئے بتایا کہ شریعت کورٹ کے دائرہ اختیار میں دیا گیا فیصلہ فائنل اتھارٹی ہے، شریعت کورٹ کے قیام سے پہلے کے فیصلوں کا حوالہ نہیں دیا جاسکتا ، یہ نہیں ہو سکتا کہ تقی عثمانی نے فیصلہ لکھا ہے تو اسے سائیڈ پر رکھ دیں، اسلام میں ایک اصول ہے کہ عورت کی ذاتی زندگی میں نہیں جھانکنا، خاتون کے بیان کو حتمی مانا جائے گا، عدت کے 39 دن گزر گئے تو اس کے بعد میں ہم نہیں جھانکیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے میں عورت پر کوئی بھی ذمہ داری نہیں ڈالی گئی، اعلیٰ عدلیہ نے سارا قصور پراسیکیوشن پر ڈالا کہ انہوں نے عورت کا بیان نہیں لیا، عدالت نے اس بنیاد پر مقدمہ خارج کردیا تھا کہ عدت کے 39 دن گزر گئے۔
اس پر جج افضل مجوکا نے کہا کہ اس عدالت کی جانب سے سپریم کورٹ کا فیصلہ غلط نہیں کہا جا سکتا ہے، وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم فیملی لاء میں عدت کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا، چیئرمین یونین کونسل کو طلاق کا نوٹس جانے کے بعد 90 دن گزرنے چاہئیں، اس کیس میں ہر کوئی مان رہا ہے کہ طلاق تو بہرحال ہوگئی ہے، عدت کا تصور شرعی ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ فراڈ کون کررہا ہے؟ کس کے ساتھ کر رہا؟ دو فریقین موجود ہیں جن میں سے ایک فراڈ ہو گا، جج افضل مجوکا نے دریافت کیا کہ 496 بی میں تو سزا نہیں ہوئی؟
بشریٰ بی بی کو دوران ٹرائل اپنا مؤقف سامنے نہیں رکھنے دیا گیا: وکیل
سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ 496 بی کو ختم کردیا گیا تھا، سزا کی بات نہیں، فرد جرم بھی 496 بی میں عائد نہیں ہوا، 496 بی میں دو گواہان ہونے لازم ہیں جو سامنے نہیں آئے، خاور مانیکا کے مطابق 14 نومبر 2017 میں تین بار تحریری طلاق دی گئی، ہمارے مطابق اپریل 2017 میں بشریٰ بی بی اور خاور مانیکا کی طلاق ہوئی، بشریٰ بی بی طلاق کے بعد اپنی والدہ کے گھر چلی گئیں، چار ماہ وہاں رہیں، بشریٰ بی بی کو دوران ٹرائل اپنا مؤقف سامنے نہیں رکھنے دیا گیا۔
پورا مقدمہ شادی کے ایونٹ پر بنایا گیا: سلمان اکرم راجا
عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ پورا مقدمہ شادی کے ایونٹ پر بنایا گیا ہے، اگر سیکشن 7 کی خلاف ورزی ہوتی بھی تب بھی کرمنل کیس نہیں چلایا جا سکتا، جب چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس نہیں ہوا تو طلاق کا آئیڈیا نہیں لگایا جا سکتا کہ کب ہوئی، ان کے مطابق 14 نومبر 2017 کو ہوئی اور ہمارا مؤقف ہے کہ طلاق اپریل 2017 کو ہوئی، ایک لمحے کے لیے کہانی 14 نومبر سے شروع کر لیتے ہیں، 14 نومبر کو اگر دی ہے تو طلاق کا تو 90 دن والا تعلق ختم ہوتا ہے کیونکہ چیئرمین یونین کونسل کو نوٹس نہیں ہوئے، فیملی لاء کے سیکشن 7 میں عدت کا کوئی ذکر نہیں، سپریم کورٹ نے 90 دنوں کا شادی سے تعلق ختم کردیا، نوٹس کا جواز ہی نہیں، عدالت نے دیکھنا ہے اسلامی شریعت عدت کے حوالے سے کیا کہتی ہے؟ شہنشاہ عالمگیر کے دور کے فتوے کو شریعت عدالت نے اپنا حصہ بنایا ہے۔
شریعت عدالت عورت کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے: وکیل
وکیل سلمان اکرم راجا نے مزید بتایا کہ غیر معمولی صورتحال ہے، اعلیٰ عدلیہ نے ڈائریکشن دی کہ سزا معطل اور اپیل پر فیصلہ کرنا ہے، اگر شکایت کنندہ کے الزامات بھی مان لیے جائیں تو کیس ثابت نہیں ہوتا، شکایت کنندہ نے بشریٰ بی بی کے خلاف ثبوت بھی پیش نہیں کیے، دو فیصلوں سے ثابت ہوا شریعت عدالت عورت کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے، شریعت میں عدت کی مدت کا ذکر نہیں ہے، خاتون نے ثابت نہیں کرنا ہوتا کہ اس کے 3 پیریڈز گزر چکے ہیں، خاتون کی جگہ شکایت کنندہ نے ثابت کرنا ہوتا کہ 3 پیریڈز نہیں گزرے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر مرکزی اپیل پر فیصلہ کرنا ہو تو سزا معطلی پر فیصلہ نہ بھی کریں تو مسئلہ نہیں ہوتا، اس کیس میں ہائی کورٹ نے ڈائریکشن دی ہے کہ سزا معطلی اور مرکزی اپیلوں پر ٹائم فریم کے مطابق فیصلہ دینا ہے، شوہر کی وفات کے بعد عورت کو وراثت کی محرومی سے بچانے کے لیے عدالت نے عدت کا دورانیہ 90 دن ثابت کرنے کا فیصلہ کیا۔
قانون کا مقصد عورت کو سہارا دینا ہے: سلمان اکرم راجا
سلمان اکرم راجا ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے کہ قانون کا مقصد عورت کو سہارا دینا ہے، میں سزا معطلی کے ساتھ ساتھ اپیل پر بھی معاونت کرنا چاہوں گا، مجھے معلوم ہے کہ آئندہ پندرہ روز میں عدالت نے سزا معطلی کی اپیل پر فیصلہ کرنا ہے۔
مفتی سعید کے انٹرویو کی کاپی عدالت میں جمع
بعد ازاں سلمان اکرم راجا نے مفتی سعید کے انٹرویو کی کاپی بذریعہ یو ایس بی عدالت میں جمع کروا دی۔
وکیل نے کہا کہ مفتی سعید نے اقرار کیا کہ جیو نیوز کے اینکر شاہ زیب خانزادہ کو انٹرویو دیا، یکم فروری کو گواہی شروع ہوئی، دو فروری کو ٹرائل کورٹ نے فیصلہ سنادیا۔
جج افضل مجوکا نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ 2 روز میں فیصلہ دے دیا؟ وکیل نے بتایا کہ ہم 14، 14 گھنٹے دو روز کھڑے رہے، ٹرائل کورٹ نے کہا آج ہی سب کریں، ٹرائل کورٹ نے کہا گواہ، دلائل، سب آج کریں، فیصلہ سنانا ہے، رات 12 بجے تک اڈیالہ جیل میں کھڑے رہے، ٹرائل کورٹ کا اعلان جنگ تھا کہ 3 فروری کو ہی فیصلہ سنانا ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ آپ نے کبھی کسی وکیل کو کہا ہے کہ رات 11 بجے دلائل دیں؟
اس کے بعد خاور مانیکا کا اینکر شاہ زیب خانزادہ کو جیو نیوز پر دیا گیا انٹرویو کمرہ عدالت میں چلایا گیا۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ انٹرویو میں شاہ زیب خانزادہ نے بھی سابقہ کا لفظ استعمال کیا، خاور مانیکا نے بھی سابقہ اہلیہ کہا، ٹرائل کورٹ میں خاورمانیکا نے جھوٹ بولا کہ انٹرویو دیتے وقت بشریٰ بی بی سابقہ اہلیہ نہیں تھیں، خاورمانیکا ایک جھوٹا شخص ہے، اس نے عدالت میں جھوٹ بولا۔
اس پر وکیل شکایت کنندہ زاہد آصف چودھری نے کہا کہ خاورمانیکا کے ساتھ ذاتیات پر نہ اتریں، خاورمانیکا کہیں جھوٹے ثابت نہیں ہوئے۔
جو لوگ چِلے پر جاتے ہیں ہمیں معلوم ہے ان کیساتھ کیا ہوتا ہے: وکیل
وکیل عمران خان نے بتایا کہ خاور مانیکا نے انٹرویو میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو دعائیں دیں اور کہا روحانی تعلق تھا، شکایت دائر کرنے سے قبل خاور مانیکا 5 سال 11 ماہ خاموش رہے، خاور مانیکا کو گرفتار کیا گیا، 4 ماہ جیل میں رہے، 14 نومبر کو جیل سے باہر آئے، 25 نومبر کو شکایت دائر کی، جو لوگ چِلے پر جاتے ہیں ہمیں معلوم ہے ان کے ساتھ کیا ہوتا ہے، میں مفتی سعید کا جھوٹ بھی عدالت کے سامنے لانا چاہتا ہوں، مفتی سعید کے لیے میرے پاس جھوٹے کے علاوہ اور کوئی شائستہ لفظ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا سے قبل ہوا میں سے کہیں نمودار ہونے والے محمد حنیف نامی شہری نے شکایت دائر کی، محمد حنیف کی شکایت میں وہی گواہان موجود تھے جو خاور مانیکا کی شکایت میں تھے، عون چودھری شکایات کے کرتا دھرتا ہیں، تمام گواہان کو عون چودھری جمع کرتے تھے۔
سلمان اکرم راجا نے دلائل دیئے کہ میرا دل نہیں مانتا کہ میں مفتی سعید کو عالم کہوں، کوئی سوچ سکتا ہے کہ عدالت میں کھڑے ہو کر جھوٹ بولا جاسکتا ہے؟ مفتی سعید نے کہا دوسرے نکاح کے دوران معلوم نہیں کون کون گواہان موجود تھے، عون چودھری کی موجودگی میں مفتی سعید نے کہا معلوم نہیں کون گواہ تھا، مفتی سعید بھروسے کے لائق نہیں ہیں۔
عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ عون چودھری کو بدلے میں استحکام پاکستان نامی پارٹی کے ٹکٹ سے نوازا گیا۔
بعد ازاں وکیل سلمان اکرم راجا نے خاور مانیکا کے ملازم اور گواہ محمد لطیف کا بیان عدالت میں پڑھا۔
جج افضل مجوکا نے دریافت کیا کہ خاور مانیکا کو کب معلوم ہوا کہ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کا نکاح ہوا؟ وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ میں پوچھ کر عدالت کو آگاہ کر دوں گا۔
سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ کوئی ثبوت نہیں کہ فراڈ نکاح کیا گیا ہے، جج نے ریمارکس دیئے کہ 27 جون سے پہلے سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ کرنا ہے، کوئی فریق اگر نا بھی آیا تو ریکارڈ دیکھ کر فیصلہ کر دوں گا، ابھی 25 جون کے لیے کیس رکھ رہا ہوں۔
سماعت ملتوی
بعدازاں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے بشریٰ بی بی اور عمران خان کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی اپیلوں پر سماعت 25 جون تک کیلئے ملتوی کر دی۔