الیکشن 2024: بڑی جماعتیں موروثی سیاست سے باہر نہ نکل سکیں

Published On 23 January,2024 03:27 pm

لاہور:(میاں وقاص ظہیر) ملک بھر میں ہونے والے قومی اور صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات میں بھی بڑی جماعتیں موروثی سیاست سے باہر نہ نکل سکیں۔

8فروری 2024 کو ہونے والے جنرل الیکشن میں ماضی کی طرح ملک کی بڑی جماعتوں نے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اپنے خونی رشتہ داروں اور درجنوں قریبی ساتھوں کو نوازا ہے ۔

مسلم لیگ ن
چار بار اقتدار میں رہنے والی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے پارٹی قائد نواز شریف لاہور اور مانسہرہ ، شہباز شریف لاہور اور قصور، حمزہ لاہور ، مریم نواز لاہور سمیت دیگر اضلاع سے قومی اور صوبائی نشستوں پر بطور امیدوار میدان میں ہیں جبکہ نوازشریف کےقریبی رشتہ دار بلال یاسین لاہور سے صوبائی نشست پر امیدواراور عابد شیر علی ن لیگ کی ٹکٹ پر فیصل آباد سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔

اسی طرح لاہور سے سابق وفاقی وزیرخواجہ سعد رفیق قومی اسمبلی اور ان کے بھائی سلمان رفیق صوبائی اسمبلی کے امیدوار ہیں جبکہ فیصل آباد سے مرکزی رہنما ن لیگ رانا ثنا اللہ قومی اسمبلی اور ان کے داماد رانا احمد شہریار کو صوبائی اسمبلی کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

مسلم لیگ ن لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر قومی اسمبلی ان کے بیٹے فیصل ایوب کو صوبائی اسمبلی ،افضل کھوکھر قومی اسمبلی اور انکے بھتیجے عرفان شفیع کھوکھرصوبائی نشست پر پارٹی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

شیخوپورہ سے سابق وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف قومی اسمبلی اور انکے بھائی میاں امجد لطیف صوبائی اسمبلی جبکہ قصور کے رانا برادری کے افراد بھی قومی اور صوبائی نشستوں پر الیکشن لڑیں گے۔

وہاڑی سے بیگم تہمینہ دولتانہ اور ان کے صاحبزادے عرفان عقیل دولتانہ کوقومی وصوبائی اسمبلیوں کے ٹکٹ جاری کئے گئے ہیں، بہاولپور سے اقبال چنڑ کو قومی اسمبلی اور انکے بیٹے ظہیر اقبال چنڑ کو صوبائی اسمبلی کی نشست کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔

ڈیرہ غازی خان سے سابق وزیر اویس لغاری اور ان کے بیٹے عمار لغاری کو راجن پور سے قومی اسمبلی کا ٹکٹ ملا ہے۔

پیپلزپارٹی
سابق صدرآصف علی زرداری نواب شاہ کی قومی اسمبلی کی نشست، بیٹے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ اور لاہور سے قومی اسمبلی کی سیٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

آصف زرداری کی بہن عذرا پیچوہو نواب شاہ اور فریال تالپور لاڑکانہ سے صوبائی اسمبلی کی نشست پر امیدوار ہیں جبکہ ان کے شوہر میر منور تالپور میر پور خاص میں قومی اسمبلی کی سیٹ پر پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔

اندرون سندھ سے خورشید شاہ کا خاندان، خیرپور سے قائم علی شاہ کا خاندان بھی پارٹی ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے رہا ہے جبکہ ملتان سے سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی  اور ان کے بیٹے بھی الیکشن لڑ رہےہیں۔

مسلم لیگ ق
گجرات کی چوہدری فیملی بھی اپنے رشتہ داروں کے ساتھ انتخابات میں شریک ہے، چوہدری پرویز الہی اور ان کے بیٹے چوہدری مونس الہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر پرویز الہی کی اہلیہ الیکشن لڑ رہی ہیں، بہاولپور سے طارق بشیر چیمہ بھی اپنے خونی رشتوں سے ساتھ مل کر ق لیگ کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں موجود ہیں۔

عوامی مسلم لیگ
راولپنڈی کی قومی اسمبلی کی نشست سے شیخ رشید اور ان کے بھتیجے شیخ راشد صوبائی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

جنوبی پنجاب کے سیاسی خاندان
جنوبی پنجاب میں دریشک فیملی نےاپنے تین بچوں کو الیکشن میں اتارا ہے ،مزاری خاندان کے چار افراد بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، ملتان میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی اپنی بیٹی مہر بانو اور بیٹے زین قریشی کو الیکشن لڑوا رہے ہیں۔

خیبرپختونخوا کے سیاسی خاندان
جمعیت علما اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے اپنے علاوہ اپنے دو بیٹوں کو الیکشن میں اتارا ہے، اے این پی سے تعلق رکھنے والی ولی خان فیملی کے افراد بھی انتخابی معرکے میں موجود ہیں۔

سندھ کے سیاسی خاندان
اسی طرح سندھ میں گھوٹکی کا مہر خاندان، ٹھٹھہ کی شیرازی فیملی، سکھر سے تعلق رکھنے والے جی ڈی اے کے مرکزی رہنما ذوالفقار مرزا اہلیہ فہمیدہ مرزا سمیت خاندان کے دیگر افراد بدین سے قومی واسمبلی نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔

بلوچستان کے سیاسی خاندان
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والی اچکزئی فیملی اور بلوچستان نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والی مینگل فیملی کے افراد بھی قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر قسمت آزما رہے ہیں۔

خواجہ سراء

ملکی تاریخ میں پہلی بار 13 خواجہ سراء بھی الیکشن لڑ رہے ہیں، انتخابی دنگل میں شامل خواجہ سراؤں میں سے دو قومی جبکہ 11 صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار ہوں گے۔

ان امیدواروں میں فرزانہ ریاض این اے 33، آرزو خان پی کے 33، لبنیٰ پی پی 26، کومل پی پی 38، میڈیم بھٹو پی پی 189، نایاب این اے 142، جب کہ ندیم کشش قومی اسمبلی اور عاشی ، بلال خان بے بو پنجاب اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب لڑیں گی۔

تاہم الیکشن قریب آتے ہی امیدوروں کی انتخابی مہم میں تیزی آگئی ہے، اس بار فتح کا تاج کس کےسر سجے گا اس کا فیصلہ 8 فروری کوہوگا۔