ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت ریفرنس کا پس منظر

Published On 12 December,2023 01:54 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی درخواست پر پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت براہ راست نشر کی گئی جو بعدازاں جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔

ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت ریفرنس کیا ہے؟ یہ کیس کیوں اور کس آرٹیکل کے تحت دائر کیا گیا اور اس کیس میں پوچھے گئے 5 اہم سوالات کیا ہیں؟ یہ تمام تفصیلات زیر نظر خبر میں ہیں۔

آرٹیکل 186
ذوالفقار علی بھٹو صدارتی ریفرنس یا ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت ریفرنس کیا ہے، یہ جاننے سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ قومی آئین کا آرٹیکل 186 کیا ہے۔

پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 186 کے مطابق صدر مملکت کسی بھی وقت اگر یہ سمجھیں کہ کسی عوامی اہمیت کے حامل سوال پر سپریم کورٹ سے رائے حاصل کرنے کی ضرورت ہے تو وہ اس سوال کو رائے لینے کے لیے عدالت عظمیٰ کو بھجوا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ اس سوال پر غور کرنے کے بعد اپنی رائے صدر مملکت کو بھجوا دے گی۔

ذوالفقار علی بھٹو سزائے موت ریفرنس
12 برس قبل 2011 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے آئین پاکستان کے آرٹیکل 186 کے تحت بھٹو کی عدالتی حکم سے پھانسی کے فیصلے پر ایک ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس کیس کی پہلی سماعت 2 جنوری 2012 کو جبکہ آخری 12 نومبر 2012 کو ہوئی، پہلی 5 سماعتیں سابق چیف جسٹس افتخار چودھری کی سربراہی میں 11 رکنی لارجر بنچ نے کی تھیں۔

آخری سماعت کے بعد 8 چیف جسٹس اپنی ملازمت پوری کر چکے ہیں مگر کسی نے بھی اس صدارتی ریفرنس کو سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا۔

ریفرنس میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ کے بیان کو بنیاد بنایا گیا جس میں اعتراف کیا گیا تھا کہ بھٹو کے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والے بنچ پر جنرل ضیاء الحق کی حکومت کی طرف سے دباؤ تھا۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھٹو کے خلاف قتل کے مقدمے کی سماعت سیشن کورٹ میں ہونے کی بجائے لاہور ہائی کورٹ میں کرنا غیر آئینی تھا۔

صدارتی ریفرنس میں پوچھے گئے 5 اہم سوال
مذکورہ کیس میں سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے پوچھے گئے سوالات یہ ہیں۔

ٹرائل آئین میں درج بنیادی انسانی حقوق کے مطابق تھا؟

سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی نظیر کے طور پر سپریم کورٹ اور تمام ہائی کورٹس پر آرٹیکل 189 کے تحت لاگو ہو گا؟ اگر نہیں تو اس فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟

سزائے موت سنانا منصفانہ فیصلہ تھا؟ فیصلہ جانبدارانہ نہیں تھا؟

سزائے موت قرآنی احکامات کے مطابق درست ہے؟

فراہم کردہ ثبوت اور شہادتیں سزا سنانے کے لیے کافی تھیں؟

واضح رہے کہ سابق صدر زرداری کے اس صدارتی ریفرنس کے سوالوں کے جوابات کی تلاش کے لیے قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 9 رکنی لارجر بنچ ذوالفقار علی بھٹو قتل کیس کی سماعت کر رہا ہے آج (منگل) کو بھی ریفرنس پر مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دی گئی ہے۔