اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس اختتام پذیر ہو گیا، پاکستان بار کونسل کی شکایت پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا، اجلاس میں ججز کیخلاف زیر التوا شکایات کا جائزہ لیا گیا، سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کیخلاف مس کنڈکٹ کی شکایت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس اعجازالاحسن نے سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں شرکت کی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس نعیم اختر افغان، رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم اور اٹارنی جنرل بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس کے اختتام پر جسٹس مظاہر نقوی کو بدعنوانی اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے جسٹس مظاہر نقوی سے 10 نومبر تک جواب طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف جوڈیشل کونسل میں دس شکایات بھیجی گئی تھیں، شکایات پر قانونی رائے دینے کیلئے معاملہ جسٹس سردار طارق مسعود کے سپرد کیا گیا تھا۔
سابق چیئرمین نیب کیخلاف ریفرنسز خارج
سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق چیئرمین نیب کے خلاف ریفرنسز کو ناقابل سماعت ہونے پر خارج کر دیا، سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کے خلاف ریفرنس دائر کیے جانے کے وقت سپریم جوڈیشل کونسل انکوائری کا فورم نہیں تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب قوانین میں ترامیم کے بعد 2022ء سے چیئرمین نیب کے خلاف شکایات کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، سابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے خلاف شکایتی ریفرنس 2019ء میں دائر کیے گئے تھے۔
نیب قوانین میں ترامیم کے بعد اب چیئرمین نیب کے خلاف آنے والی شکایات کا جائزہ سپریم جوڈیشل کونسل لے سکتی ہے۔