اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاناما کیس میں جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ کے 9 سوالات کے جوابات جمع کرادئیے۔
عدالت کا پہلا سوال تھا کہ کن حالات کے پیش نظر جماعت اسلامی کی پہلے آنے والی درخواست کو پاناما مرکزی کیس سے الگ کیا گیا؟
جماعت اسلامی نے جواب جمع کرایا کہ پاناما کیس سننے والے بنچ نے کہا تھا اگر جماعت اسلامی کا کیس سنا گیا تو فیصلے میں کئی سال لگ سکتے ہیں، بنچ نے کہا ہم پہلے نواز شریف کے کیس کو سنیں گے، بنچ کی اصل توجہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کے کیس پر تھی۔
سپریم کورٹ کا دوسرا سوال تھا کہ پاناما کیس انکم ٹیکس آرڈیننس کے دائرہ اختیار میں کیوں نہیں آتا؟
جماعت اسلامی نے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس فیصلے میں قرار دیا تھا ایف بی آر معاملے میں دلچسپی نہیں لے رہا، ایف آئی اے کو یہ اختیار ہی حاصل نہیں کہ وہ پبلک آفس ہولڈر کے خلاف کارروائی کر سکے، جس طرح نواز شریف کیخلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا گیا پاناما فیصلے کا اطلاق اسی طرح دیگر 436 افراد پر بھی ہونا چاہیے۔
جماعت اسلامی نے مؤقف اختیار کیا کہ پاناما سکینڈل کی فہرست میں دنیا کے 11 سے زائد ممالک کے افراد کے نام سامنے آئے، ان ممالک نے قانونی کارروائی کی، پاکستان میں صرف نواز شریف اور انکے اہل خانہ کے خلاف کارروائی کی گئی، پاناما سکینڈل فہرست میں شامل 436 افراد کیخلاف جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔
واضح رہے کہ جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں بنچ نے 9 جون کی عدالتی کارروائی میں 9 سوالات پوچھے تھے۔