اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ بل قانون کے خلاف اور غیر آئینی ہے، قانون بننے سے پہلے ہی عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
دنیا نیوز کے پروگرام "دنیا کامران خان کے ساتھ" میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دس دن میں اگر صدر مملکت بل پاس نہیں کرتے تو قانون منظور ہو جائے گا، قانون میں اچھی چیزیں بھی ہیں، آئینی ترامیم کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس سمیت 4 ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
علی ظفر نے کہا کہ آئین اس حوالے سے بڑا کلیئر ہے، سپریم کورٹ کی آزادی میں مداخلت کی جا رہی ہے، سپریم کورٹ میں ہی اس حوالے سے پٹیشن فائل کی جا سکتی ہے، قانون بننے سے پہلے ہی اسے عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بل غیر آئینی اور قانون کے خلاف ہے، اس بل کی لائف بہت کم ہو گی اسے کالعدم قرار دے دیا جائے گا، آئین بڑا واضح ہے، سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرنا ہو گا، حکومت کوشش کر رہی ہے ذمہ داری پارلیمنٹ پر ڈال دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں آئین کو دل سے لگانا چاہیے اس میں بہت اچھی چیزیں موجود ہیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ الیکشن کے لیے پیسے دیئے جائیں، حکومت نے میری نظر میں توہین عدالت کی ہے، عدالت نے کہا تھا اگر کوئی ادارہ عملدرآمد نہیں کرے گا تو عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی بدنیتی ہے کہ اس معاملے سے وہ نکل جائے، بل لانے کے فیصلے پر بھی توہین عدالت ہو سکتی ہے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو اپنی رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے، عدالت سیکرٹری فنانس سے پوچھے گی پیسے دینے سے کون روک رہا ہے۔