لاہور: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے فیصلے کی خبروں کو قیاس آرائیاں قرار دیدیا۔
سماجی رابطے کی و یب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر دفاع نے کہا کہ میڈیا میں قیاس آرائی ھو رہی ہے کہ لندن میں نواز شہباز میٹنگ میں آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اس سلسلے میں مشاورت ضرور ہوئی ہے لیکن فیصلہ انشاءاللہ آئینی عمل کے آغاز کے بعد مشاورت سے ہو گا۔
لندن میں اہم اجلاس
لندن میں ہونے والے اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف، لیگی قائد میاں محمد نواز شریف، لیگی نائب صدر مریم نواز سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اس اجلاس کے دوران آرمی چیف کی تعیناتی اور لانگ مارچ سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان ملاقات میں طے پایا گیا کہ اجلاس کے دوران ہونے والے فیصلوں پر پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی قیادت کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔
ملاقات کے بعد صحافی کے آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق سوال پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ آئینی معاملہ ہے اور آئین کے مطابق ہی حل ہوگا۔
اس سے قبل نواز شریف نے صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جتھوں کی پہلے بات مانی نہ اب مانیں گے، اللہ تعالیٰ معاملات کو بہتر بنائے اور ملک کو بھی بہتر راستے پر لے کر آئے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک مشکل میں ہے ہم اسے بہتر راستے پر لائیں گے۔
شہباز شریف نے کہا تھا کہ ناکامی عمران خان کا مقدر ہے وہ ملک کو تباہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ مریم نواز نے لانگ مارچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لانگ مارچ کی وجہ سے لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف پارٹی قائد سے ملاقات کے بعد روانہ ہوئے تو دونوں بھائیوں نے گلے ملے اور نوازشریف نے مسلم لیگ ن کے صدر کو دعاؤں کے ساتھ رخصت کیا۔
دوسری طرف مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف سے لیگی رہنماؤں نے ملاقات کی، ملاقات کرنے والوں میں مریم نواز، رانا مبشر، احسان الحق باجوہ، مہرلیاقت سمیت دیگر شریک تھے۔ اس ملاقات میں لیگی نائب صدر مریم نواز ، سلیمان شہباز، عابد شیر علی اور ن لیگ کے برطاینہ کے عہدیدار بھی شریک تھے۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورت حال اور لانگ مارچ پر غور کیا گیا۔