اسلام آباد:(دنیا نیوز) سپریم کورٹ بار اور 5 سابق صدور نے چیف جسٹس پاکستان سے اہم آئینی معاملات پر نظرثانی کی درخواست کرتے ہوئے فل کورٹ بنچ کو بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سپریم کورٹ بار کے 5 سابق صدور کی جانب سے چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار کی نظرثانی درخواست فل کورٹ میں بھجوائی جائے۔
سابق صدور سپریم کورٹ بار نے مزید کہا ہے کہ اہم ترین آئینی مقدمات کا تمام فریقین کو سن کر ایک ساتھ فیصلہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز حکمران اتحاد نے بھی ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے معاملے کے حوالے سے دائر درخواست کو فل کورٹ بنچ میں بھیجا جائے۔
سپریم کورٹ بار کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے بعد آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا معاملہ دوبارہ زیر بحث ہے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نظر ثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی جائے، وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق کیس اور نظر ثانی درخواست پر فل کورٹ تشکیل دی جائے۔
سپریم کورٹ کورٹ کا 17 مئی کا مختصر فیصلہ اب واضح ہونا چاہیے، سپریم کورٹ آرٹیکل 63 اے کی وضاحت کر کے سب ابہام دور کرے، سیاسی جماعتیں عدلیہ پر تنقید کرنے کے بجائے اسے فیصلہ کرنے دیں۔
اعلامیہ کے مطابق صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی درخواستوں کی سماعت کے لیئے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ فل کورٹ تشکیل دیا جائے تاکہ آئین کی درست تشریح ہو اور عوام اور سیاسی جماعتوں کا اعتماد بحال ہو۔