اسلام آباد، لاہور: (دنیا نیوز، علی مصطفیٰ) لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 5 مخصوص نشستوں کے نوٹیفکیشن جاری کر دیئے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی کی 5 مخصوص نشستوں پر ارکان کے تقرر کے نوٹیفیکشن جاری کردیئے، ان تمام ایم پی ایز کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق خواتین نشستوں پر بتول زین، سائرہ رضا اور فوزیہ عباس جبکہ اقلیتی نشستوں پر حبکوک رفیق اور سیموئیل یعقوب کے تقرر کے نوٹیفکیشن جاری کئے گئے ہیں۔
عدالتی فیصلے کے بعد گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کے امیدواروں کو طلب کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی ترجیحی امیدوار بتول جنجوعہ، سائرہ رضا اور فوزیہ عباس کو خواتین کی نشستوں پر کاغزات کی تفصیلات جاننے کیلئے بلایا تھا۔ اقلیتی نشستوں پر حبکوک رفیق اور سیموئل یعقوب کو بھی الیکشن کمیشن طلب کیا تھا۔
فواد چودھری
دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ایک طویل لڑائی کے بعد تحریک انصاف کو پانچ مخصوص نشستیں بھی حاصل ہو گئی ہیں، جس کے بعد اب پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق کی نشستیں بڑھ کر 173 ہو گئی ہیں جبکہ نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی نشستیں 172 ہیں، ایک راہ حق اور چار آزاد امیدوار ہیں، انشاء اللہ پنجاب سے حمزہ حکومت آخری دن گن رہی ہے۔
25 ڈی سیٹ ارکان
خیال رہے کہ سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے مستعفی ہونے کے بعد پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف کے 25 اراکین اسمبلی نے وزارتِ اعلیٰ کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں محمد حمزہ شہباز کو ووٹ دیئے تھے، پی ٹی آئی نے ان امیدواروں کی نا اہلی کے لیے الیکشن کمیشن اور عدالت سے رجوع کیا تھا، سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ منحرف رکن کے ووٹ تصور نہیں کیے جائیں گے جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 25 اراکین کو ڈی سیٹ کر دیا تھا۔
منحرف قانون سازوں میں راجا صغیر احمد، ملک غلام رسول سنگھا، سعید اکبر خان، محمد اجمل، عبدالعلیم خان، نذیر چوہان، محمد امین ذوالقرنین، ملک نعمان لنگڑیال، محمد سلمان، زوار حسین وڑائچ، نذیر احمد خان، فدا حسین، زہرہ بتول، محمد طاہر، عائشہ نواز، ساجدہ یوسف، ہارون عمران گِل، عظمیٰ کاردار، ملک اسد علی، اعجاز مسیح، محمد سبطین رضا، محسن عطا خان کھوسہ، میاں خالد محمود، مہر محمد اسلم، فیصل حیات شامل تھے۔ ان میں سے متعدد اراکین کا تعلق جہانگیر ترین گروپ، علیم خان گروپ اور اسد کھوکھر گروپ سے تھا۔
نمبر گیم کی صورتحال
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد پنجاب میں نمبر گیم کی صورتحال دلچسپ ہو گئی ہے، پنجاب اسمبلی کا ایوان371 ارکان پر مشتمل ہے، حکومتی ارکان کی تعداد 176 ہے، جس میں مسلم لیگ ن کے 165، پیپلز پارٹی کے 7 اور چار آزاد امیدوار شامل ہیں۔ ن لیگ کے ایک رکن منحرف ہیں، خانیوال سے رکن صوبائی اسمبلی محمد فیصل نیازی نے استعفیٰ سپیکر پنجاب اسمبلی کو بھجوایا ہوا ہے جو تاحال منظور نہیں ہوا۔
پاکستان تحریک انصاف کو پانچ مخصوص نشستوں ملنے کے بعد تعداد 163 ہو گئی ہے۔ مسلم لیگ قاف 10 کے رکن کے بعد یہ تعداد 173 ہو گئی ہے۔
اس صورتحال میں آزاد امیدواروں کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے، سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دور میں آزاد امیدوار پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے ساتھ تھے، مسلم لیگ ن کی حکومت آنے کے بعد چودھری نثار کو چھوڑ کر تمام آزاد امیدوار حمزہ شہباز کے ساتھ ہو گئے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ فیصلہ
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی مخصوص پانچ نشستوں کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔۔
پنجاب اسمبلی کی پانچ مخصوص نشستوں کے بارے لاہور ہائیکورٹ نے 13 صفحوں پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ جس کے مطابق ایڈیشنل رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ حکم فوری طور پر الیکشن کمیشن کو جاری کرے-
اس سے قبل زینب عمیر کی طرف سے محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ اور سیمل یعقوب کی طرف سے علی ظفر ایڈووکیٹ نے الیکشن کمیشن کے نوٹیفیکیشن جاری نہ کرنے کے عمل کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ کے متن کے مطابق اگر کسی رکن کے نااہل ہونے پر مخصوص نشست خالی ہو جائے تو اسے آئین کے آرٹیکل 224 کی شق 6 کے مطابق پُر کیا جائے گا، سوال اٹھتا ہے کہ اگر بڑے پیمانے پر جنرل نشستوں پر ارکان ڈی سیٹ ہو جائیں تو کیا مخصوص نشستوں کا کوٹہ دوبارہ نکالا جائے گا، پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ عام انتخابات کے بعد ایک مرتبہ کوٹہ نکال لیا جائے تو اسے بعد میں بدلا نہیں جا سکتا، ایسی کوئی رکاوٹ نہیں کہ مخصوص نشستوں پر تحریک انصاف کی ترجیحی فہرست سے خالی نشست پُر نہ کی جا سکیں۔