پی ٹی آئی نہیں چھوڑی: نور عالم اور احمد ڈیہڑ نے شوکاز نوٹس کا جواب دیدیا

Published On 26 March,2022 03:40 pm

اسلام آباد: (عمر جٹ سے) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پشاور سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان اور ملتان سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈیہڑ نے شوکاز نوٹس کا جواب دے دیا۔

 

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 14 منحرف اراکین قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی چیئرمین عمران خان کے سامنے پیش ہونے اور 26 مارچ تک شو کاز کا جواب دینے کی مہلت دی گئی تھی۔

جن ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے تھے ان میں نورعالم خان، افضل ڈھانڈلہ، نواب شیر وسیر، راجہ ریاض، رانا قاسم نون، احمد حسین ڈیہڑ، عبدالغفار وٹو، باسط سلطان، عامر طلال گوپانگ، خواجہ شیراز، سردار ریاض مزاری، رمیش کمار، وجیہہ اکرم اور نزہت پٹھان شامل تھیں۔

پی ٹی آئی کے دو منحرف اراکین قومی اسمبلی نور عالم خان اور احمد حسین ڈیہڑ نے پارٹی کے شو کاز نوٹس کا جواب دیدیا۔

نور عالم خان کا جواب

پشاور سے منتخب ہونے والے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ میرے پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور غیر حقیقی ہیں، میں نے کوئی ایسا انٹرویو میڈیا میں نہیں دیا جس کی وضاحت کی ضرورت پڑے۔ میں نے پاکستان تحریک انصاف کو چھوڑا ہے نہ ہی پارلیمانی پارٹی سے الگ ہوا ہوں، میرے اوپر آئین کے آرٹیکل 63 کا ہر گز اطلاق نہیں ہوتا، شوکاز نوٹس میں لگے الزمات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔ ذاتی طور پر پیش ہونے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔

شوکاز نوٹس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں شوکاز نوٹس میں درج الزامات کو یکسر مسترد کرتا ہوں، سمجھتا ہوں اس میں میری ذاتی طور پر پیش ہو کو جواب دینے کی ضرورت نہیں ہے، پارٹی کی طرف سے بھیجا گیا شوکاز نوٹس بذریعہ ڈاک مجھے موصول ہوا۔ شو کاز نوٹس میں آپکی جانب سے مجھ پر غیرحقیقی چھوٹے اور حقیقت سے عاری نامناسب الزامات لگائے گئے۔

منحرف رکن اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ میں شوکاز نوٹس میں لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں، میں اس الزام کی تختی سے تردید کرتا ہوں کہ میں نے بطور رکن اسمبلی تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرلی ہے، میں نے کبھی کہیں پر یہ نہیں کہا کہ میں نے پی ٹی آئی چھوڑ دی ہے۔

احمد حسین ڈیہڑ کا جواب

ملتان سے منحرف رکن قومی اسمبلی احمد حسین ڈیہڑ نے کہا کہ میری وابستگی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے جس کی گواہی میڈیا پر میرے تمام دیئے گئے انٹرویو ہیں، مجھ پر پارٹی چھوڑنے کے جو الزامات لگائے ہیں اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا، پارٹی کے اندر رہتے ہوئے ہمیشہ حق بات کی۔ میں عوامی مفاد میں پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق اقدامات اٹھانے کا پرزور مطالبہ کرتا رہا ہوں، آٹا، گھی، دال چینی وغیرہ کی قیمت سبسڈی کے ذریعے 2018 کی قیمتوں کے مطابق کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کے بل بھرنے کے بعد عام آدمی اور غریب کے پاس بچوں کی فیس اور کھانے کیلئے کچھ نہیں بچتا،نشتر ہسپتال ملتان کے برن سینٹر میں مطلوبہ سہولیات، ڈاکٹر اور دوسرے ضروری آلات اور ساز و سامان دستیاب نہیں، برن سنٹر ملتان میں 6 سال سے کم عمر جلے ہوئے بچوں کو داخل نہیں کیا جاتا اور وہاں صرف پلاسٹک سرجری کا کام ہو رہا ہے، جلے ہوئے بچے نشتر ہسپتال میں بیکٹریا سے بھرے بچوں کے وارڈ میں داخل ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم اور وزیراعلی کو گورنر ہاؤس والی میٹنگ میں یہ تصاویر دکھائیں مگر انہوں نے توجہ نہ کی یہ بچے روز محشر سوال کرینگے کہ پی ٹی آئی حکومت نے ظلم کیا،میرے خلاف آئین کے آرٹیکل 63A کے تحت کارروائی کرنے کا جو آپ نے عندیہ دیا ہے اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔