پاکستان کا یوکرین کے بحران پر تشویش کا اظہار

Published On 27 February,2022 07:42 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان نے روس کے ساتھ جاری جنگ کے بعد یوکرین کے بحران پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یوکرائنی ہم منصب دیمیٹرو کولیبا سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران روس یوکرین تنازع پر پاکستان کے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

وزیر خارجہ نے ٹویٹر پر لکھا کہ انہوں نے کشیدگی میں کمی کی اہمیت اور سفارت کاری کی ناگزیریت پر زور دیا۔

شاہ محمود قریشی نے پاکستانی کمیونٹی اور طلباء کے انخلاء میں یوکرائنی حکام کے کردار کو بھی سراہا۔

آخر میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اس سلسلے میں یوکرینی حکام کی جانب سے مسلسل اور فوری سہولت کا منتظر ہے۔

دوسری طرف دی مترو کولیبا نے شاہ محمود قریشی سے گفتگو کی تصدیق کردی۔

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بات ہوئی ہے۔ شاہ محمود قریشی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان یوکرین میں امن کے لیے عالمی تنظیموں کے اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ نے دوران گفتگو پاکستانی طلبا کی بحفاظت واپسی پر بات کی۔ پاکستان پر واضح کردیا ہے کہ پاکستانیوں کی سلامتی کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ روسی صدر پیوٹن کو جنگ روکنے پر مجبور کیا جائے۔

یوکرین کے وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ جانوں کے تحفظ کا بہترین راستہ یہی ہے کہ روس کو جنگ سے روکا جائے۔

یوکرین میں پاکستانی سفیر 

یوکرین میں تعینات پاکستان کے سفیر نوئیل اسرائیل کھوکھر نے کہا ہے کہ یوکرین میں پاکستان کے تقریباً تین ہزار طلبہ موجود تھے۔ زیادہ تر طلبہ یوکرین سے پہلے ہی جا چکے ہیں۔ اب صرف چھ یا سات سو طلبہ ابھی یوکرین میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین سے انخلا کے عمل میں بہت سی مشکلات ہیں۔ یوکرین میں فلائٹس بند ہیں، پمپس پر پٹرول دستیاب نہیں، بینکنگ سسٹم بیٹھ چکا ہے۔ فائرنگ اور میزائل حملے ہو رہے ہیں پھر بھی طلبہ سمیت تمام پاکستانیوں کے انخلا کا عمل جاری ہے۔ بہت جلد تمام پاکستانیوں کو یوکرین سے نکال لیا جائے گا۔

دفتر خارجہ کے مطابق اب تک 125 پاکستانی افراد کو یوکرین سے نکالا جاچکا ہے جن میں سفارت خانے کے عملے کے 21 اہل خانہ بھی شامل ہیں، 376 پاکستانی یوکرین پولینڈ کی بارڈر کراسنگ پر ہیں اور 30 اب بارڈر کراسنگ کے راستے پر ہیں۔

یوکرین میں محصور طلبہ میں سے بیشتر پاکستانی سفارت خانے کی شکایات کرتے نظر آ رہے ہیں۔ یوکرین سے پولینڈ بارڈر پر پہنچنے والے پاکستانی طلبہ کو بس اتار کر واپس چلی گئی جبکہ ان کے نام بارڈر کراسنگ لسٹ میں شامل ہی نہیں تھے جس وجہ سے انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔