اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازحکومت جانے کی کئی تاریخیں دی چکی ہیں، ان کی باتوں پر اب ان کے بچے بھی ہنستے ہیں۔
وفاقی وزیر حماد اظہر کے ہمراہ وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں دو تین امور پر اپوزیشن کے ساتھ بیٹھیں لیکن اپوزیشن ایسا نہیں چاہتی، چئیرمین نیب اور جوڈیشل ترامیم پر اپوزیشن سے مشاورت ضروری ہے۔ اپوزیشن سمجھتی ہے حکومت جلد گر جائے گی لیکن ایسا نہیں ہو گا۔ اپوزیشن لیڈرشپ نے حکومت گرانے کے چکرمیں چارسال گزاردیئے، میرا خیال ہے اپوزیشن اسی چکرمیں اگلے پانچ سال بھی گزارے گی۔
کورونا وائرس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سکولوں کے بچے کورونا کی نئی قسم اومی کرون سے متاثر ہو رہے ہیں، اومی کرون کیسز میں اضافہ تشویش ناک ہے، روزانہ پانچ ہزار کے قریب کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، کراچی میں اومی کرون کے کیسززیادہ سامنے آرہے ہیں، دو ارب ڈالرسے زائد ویکسین ہم نے امپورٹ کی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں دو بلین ڈالرکی ویکسین شامل ہے۔ کابینہ کواومی کرون کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، جن لوگوں نے بوسٹر ڈوز لگوائی، انہیں اومی کرون کا کم خطرہ ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یوریا کی پیداوارپاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی پیداوارہے، پاکستان کے زیادہ ترعلاقوں میں کھاد اس وقت میسرہے، گردشی قرضے میں کمی آنے کا یہ پہلا سال ہو گا۔ ایسے ممبران کو سٹینڈنگ کمیٹی کا ممبرنہ بنایا جائے جن کا کسی بزنس سے تعلق ہو۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے ویزا کی مدت سے زیادہ پاکستان میں موجود غیر ملکی باشندوں کو پاکستان سے نکلنے کی مدت میں توسیع کی سمری واپس لے لی۔ اس کے علاوہ کابینہ نے پاکستان ایسنشل سروسز ایکٹ 1952ءکے تحت مجاز افسران کے نوٹیفیکیشن کی منظوری دی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وزارت داخلہ کی سفارش پر کابینہ نے United Nation Convention against Transnational Organized Crime Protocol (UNTOC) کے Protocol to Prevent, Suppress and Punish Trafficking in Person, Especially Women and Children (Trafficking Protocol) کی توثیق کی منظوری دی۔ اس توثیق سے غیر قانونی ہیومن ٹریفکنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ مزید برآں کابینہ نے Protocol against the Smuggling of Migrants by Land, Sea and Air (The Smuggling Protocl) کی توثیق پر فیصلے کے لئے کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت جاری کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزارت سمندری امور کی سفارش پر کابینہ نے کورنگی فشریز ہاربر اتھارٹی کراچی کے منیجنگ ڈائریکٹر کا اضافی چارج تین ماہ کے لئے ڈائریکٹر جنرل پورٹس اینڈ شپنگ ونگ کراچی سید سیدین زیدی کو سونپنے کی منظوری دی۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے ثقافتی اظہار کے تنوع کی حفاظت اور ترویج سے متعلق یونیسکو کے 2005ءکے کنونشن کی توثیق کرنے سے متعلق وزارت قومی ورثہ اور ثقافت کی سمری کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ کابینہ نے پاکستان ریلویز فریٹ ٹرانسپورٹیشن کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی منظوری دی۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز میں عبدار خان، نوید ارشد، طیبہ رشید، فرخ شوکت انصاری اور پروفیسر ڈاکٹر فاخرہ رضوان شامل ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے ریلوے کنسٹرکشن پاکستان لمیٹڈ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کی بھی منظوری دی۔
بورڈ آف ڈائریکٹرز میں اعظم عادل شیخ، شاہد عزیز، فریدالدین احمد، صاحبزادہ منصور علی اور ارشد فاروق شامل ہوں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے ریگولیٹری اتھارٹیز کے آڈٹ کیلئے قائم کردہ فیصلہ ساز کمیٹی کے حتمی فیصلہ آنے تک آڈٹ کی اجازت کو موخر کر دیا۔ کابینہ نے شفافیت کیلئے آزادانہ آڈٹ کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی سالانہ رپورٹ 2020-21ءاور اسٹیٹ آف انڈسٹری رپورٹ 2021ءبھی پیش کی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ چوبیس سالوں میں پہلی مرتبہ نیپرا کی رپورٹس بروقت تیار ہوئیں۔ ہمارے پاس کل انسٹالڈ کپیسٹی 39 ہزار 772 میگاواٹ ہے، اس کے سرکلر ڈیٹ میں اس سال پہلی مرتبہ کمی آنا شروع ہو جائے گی۔
سٹیٹ بینک پر ضرب مسلم لیگ ن نے لگائی، حکومت تحفظ دے رہی ہے: حماد اظہر
اس موقع پر حماد اظہر نے سٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی پر اپوزیشن کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر، ڈپٹی گورنرز اور بورڈ آف ڈائریکٹر کی تعیناتی وفاقی حکومت کرے گی اور یہ رعایت عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے مشکل مذاکرات سے حاصل کی۔
وزیر اطلاعات فواد چودھری کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ سردیوں میں ہمیں کراچی میں گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کی بنیادی وجہ کراچی میں کوئی 1800 یا 1900 جنرل صنعتیں ہیں جو برآمدی نہیں ہیں اور سردیوں میں ان کو ایک ماہ یا ڈیڑھ ماہ کے لیے گیس بند کرکے وہ گھریلو صارفین کو دے دی جاتی ہے لیکن اس دفعہ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے اسٹے لے لیا اور پھر تاریخوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ یہ تقریباً 100 ایم ایم سی ایف ٹی گیس ہے جو کراچی کے صارفین کو مل جائے تو خاصی بہتری آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت میں کل پھر تاریخ ہے جہاں ہمارے وکیل پوری صورت حال سامنے رکھیں گے، کیونکہ حکومت کی اولین ترجیح گھریلو صارفین ہیں، جس کے بعد دیگر شعبے ہیں اور امید ہے عدالت سوئی سدرن گیس کی اپیل منظور کرتے ہوئے اسٹے ختم کرے گی اور اس سے کراچی میں بہتری آئے گی۔
اسٹیٹ بینک سے متعلق قانون سازی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر اپوزیشن نے بحث کی متنازع بنانے کی کوشش کی گئی لیکن حقائق دیکھیں تو وہ مختلف ہیں۔ اس قانون کے بعد یورپ، امریکا اور ساری دنیا میں مرکزی بینک جتنے آزاد ہیں اتنا پاکستان میں نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیٹا ظاہر کرتا ہے کہ جن ممالک میں اسٹیٹ بینک کی آزادی کو یقینی بنایا جاتا ہے وہاں افراط زر میں بھی کمی آتی ہے اور معاشی نمو بھی جاری رہتا ہے۔ اس قانون کے مطابق اسٹیٹ بینک کے بورڈ کا تعین وفاقی حکومت کرے گی اور بورڈ بینک کا گورنر ہٹا بھی سکتا ہے، گورنر، ڈپٹی گورنرز اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تعیناتی بھی وفاقی حکومت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ تین یا 5 سال کی مدت پہلے بھی قانون میں موجود تھی جو پچھلے 50 سال سے ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بورڈ کی تعیناتی کا اختیار وفاقی حکومت کو دیا ہے یہ ایک ایسی رعایت ہے جو عالمی مالیاتی ادارے سے مشکل مذاکرات کے بعد حاصل کیا۔