منی بجٹ پر قومی اسمبلی میں گرما گرمی، اپوزیشن حکومت پر برس پڑی

Published On 29 December,2021 05:15 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں منی بجٹ پر گونج سنائی دی جانے لگی، اپوزیشن حکومت پر برس پڑی، اپوزیشن نے منی بجٹ پیش کیے جانے پر حکومت کا بھرپور مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران اپوزیشن منی بجٹ کے معاملے پر حکومت پر برس پڑی، مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر جگہوں پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

حکمران پاکستان کی خودمختاری کو سرنڈر کرنے جا رہے ہیں: خواجہ آصف

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے منی بجٹ معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایک سرنڈر 1971 میں کیا تھا، اس سے زیادہ خطرناک سرنڈر اب کیا جا رہا ہے، حکمران پاکستان کی خودمختاری کو سرنڈر کرنے جا رہے ہیں، خدا کے لیے معاشی خودمختاری سرنڈرنہ کریں، منی بجٹ اور مرکزی بینک سے متعلق بل خود مختاری ختم کرنے کے مترادف ہے، سٹیٹ بینک میں پہلے ہی گورنر کی صورت میں وائسرائے آچکا ہے۔ سٹیٹ بینک آئی ایم ایف کی لوکل برانچ بن چکا ہے۔ ہم اس وقت انٹرنیشنل مالیاتی اداروں کی کالونی بن چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی، غنڈہ گردی کے خلاف ڈھال بننا ہو گا، ممبران اسمبلی احساس کریں، سٹیٹ بینک، منی بجٹ کی ڈٹ کرمخالفت کریں گے، مشکل حالات سے نکلنے کے لیے قومی اتفاق رائے پیدا کریں، 4 دن ہو گئے ہیں حکومت سے کورم پورا نہیں ہو رہا، منی بجٹ کے بعد ایٹمی پروگرام کے حوالے سے سکیپ کیا جائے گا۔


اگر کوئی منی بجٹ آئے گا توعوام کے دکھوں میں اضافہ ہوگا: راجہ پرویز اشرف

اس موقع پر سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس منی بجٹ کے حوالے سے ایوان کے اندر اور باہر چہ میگوئیاں ہو رہی ہیں، عوام پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں تباہ حال ہے۔ سب کواس حوالے سے تشویش ہے، اگرکوئی منی بل، منی بجٹ آئے گا توعوام کے دکھوں میں اضافہ ہوگا۔

ایوان کو فعال دیکھنا ہے تو بار بار کورم کی نشان دہی مفاد میں نہیں: شاہ محمود

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کو پاکستان کی معاشی خودمختاری پر تشویش ہے، تین سال میں میکرو اکنامک اعشاریہ نہیں بگڑے، ملکی معاشی خودمختاری کی حفاظت اس ایوان کی ذمہ داری ہے، ایٹمی طاقت پر قومی اتفاق تھا اور رہے گا، پاکستان کی ایٹمی طاقت پر کمپرومائز سے متعلق تمام وسوسے دل سے نکال دیں، ایوان کا کورم پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، اپوزیشن کو بھی کردار ادا کرنا ہو گا، اس ایوان کو فعال دیکھنا ہے تو بار بار کورم کی نشان دہی مفاد میں نہیں، پرائیویٹ ممبر ڈے پر اپوزیشن کا ایجنڈا زیر بحث لایا جاتا ہے، اپوزیشن فراخ دلی کا مظاہرہ کرے تو معاملات بہتر انداز میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔

سیاحت کے شعبے کو مکمل صوبوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے: علی محمد

وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ پی ٹی ڈی سی اور سیاحت کے شعبے کو مکمل طور پر صوبوں کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی ٹی ڈی سی کے اثاثے اور ملازمین صوبوں کے حوالے کرنے کا عمل شروع ہوچکا ہے، مرکزی سطح پر ٹورزم بورڈ کام کرے گا، حکومت مقامی و غیر ملکی سیاحت کے فروغ کے لیے کام کرے گی۔

وزیراعظم شاہ محمد کو برطرف کریں: زاہد درانی

جے یو آئی (ف) کے رکن اسمبلی زاہد درانی نے کہا کہ کل میرے حلقے میں ٹیچراحتجاج کر رہے تھے، بلدیاتی الیکشن میں تحصیل بکا خیل میں خواتین ٹیچرز پر تشدد کیا گیا، تحصیل بکا خیل میں ظلم کرنے والا صوبائی منسٹرٹرانسپورٹ شاہ محمد ہے، شرم کی بات ہے وزیراعظم میں اگرغیرت ہے تواس وزیرکوبرطرف کرے۔

کون کون سی چیزیں مہنگی ہوں گی؟

 

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی کڑی ترین شرائط منی بجٹ میں شامل ہیں، بجلی، گیس اور پٹرول مہنگا ہو گا، منی بجٹ میں 1700 سے زائد اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھیں گی، تمام امپورٹڈ اور لگژری آٹئم پر ٹیکسز بڑھائے جائیں گے، پرتعیش اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ ہوگا، بچوں کے لیے امپورٹڈ اور ڈایئپرز مہنگے ہوں گے، خواتین کے لیے میک اپ کا سامان مہنگا ہوگا، امپورٹڈ اور مقامی گاڑیوں پر ٹیکسز میں اضافہ ہوگا۔

ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز سے 340 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوگی، سیلز ٹیکس کی شرح کو 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے، مختلف اقسام کی اشیاء پر ٹیکس شرح 5 سے 7 فیصد بڑھ سکتی ہے، گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 2.5فیصد اضافے کا امکان ہے، ٹریکٹر پر عائد سیلز ٹیکس میں 5 فیصد اضافے کا امکان ہے، درآمدی کپڑوں، جوتوں اور پرفیومز پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ مقامی تیار کردہ اشیاء پر سیلز ٹیکس 12 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا چھٹا جائزہ اجلاس 12 جنوری کو ہو گا، آئی ایم ایف کے اجلاس میں منظور شدہ منی بجٹ کا بل پیش کرنا لازمی ہے، جائزہ اجلاس میں 1 ارب ڈالر کی منظوری دی جائے گی، آئی ایم ایف نے 2019ء میں 6 ارب ڈالر کے قرض پیکج کی منظوری دی تھی، اب تک 2 ارب ڈالر قرض کی اقساط پاکستان موصول کر چکا ہے، سٹیٹ بنک کی خودمختاری کے بل کی منظوری بھی آئی ایم ایف شرائط میں شامل ہیں۔

ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6100 ارب روپے

منی بجٹ میں 350 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کیا جائیگا، 270 ارب روپے کے اضافے کے بعد ٹیکس وصولیوں کا ہدف 6100 ارب روپے تک لے جایا جائے گا۔

بل کے ذریعے فی لٹر پٹرول پر ہر ماہ لیوی4روپے تک بڑھاکر اسے30روپے تک لے جانے کا امکان ہے، پٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی بڑھانے یا کم کرنے کا اختیار وزیراعظم کو دینے کی تجویز ہے۔

موبائل فون، کاسمیٹکس، درآمدی خوراک پر بھی ٹیکس کی شرح بڑھائے جانے کا امکان ہے۔ غیر ملکی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی لگ جائیگی، درآمد کیے جانے والے ڈراموں پر ایڈوانس ٹیکس عائد ہوگا۔

ترقیاتی بجٹ میں200ارب روپے کی کٹوتی ہوگی، موبائل فون، سٹیشنری اور پیکڈ فوڈ آئٹمز پر ٹیکس چھوٹ ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ 800سی سی سے بڑی گاڑیوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے اور لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تجویز بھی ترمیمی بل کا حصہ ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے دنیا نیوز کے پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ منی بجٹ کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو بلایا جائے گا۔ بجٹ سے قبل اپوزیشن کا احتجاج کرنا معمول کی بات ہے۔