سرینگر: (ویب ڈیسک) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں قابض بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی کارروائی کے دوران تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے چک چولان میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ فوجیوں نے بھاری ہتھیاروں اور کیمیائی مواد کا استعمال کرتے ہوئے علاقے میں ایک رہائشی مکان کو بھی تباہ کر دیا۔ آخری اطلاعات تک علاقے میں بھارتی فوج کا آپریشن جاری تھا۔
دریں اثنا قابض انتظامیہ نے علاقے میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو آپریشن کی کوریج سے روک دیا گیا۔
اُدھر کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے5 اگست 2019 ء کے بعد اب تک سرکردہ حریت رہنما محمد اشرف صحرائی اور ایک درجن خواتین سمیت 484 کشمیریوں کو شہید کیا۔ قابض فوجیوں نے ان میں سے زیادہ تر افرادکو علاقے کے طول و عرض میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران جعلی مقابلوں میں یا دوران حراست شہیدکیا۔
رپورٹ میں راجیہ سبھا میں بھارتی وزارت داخلہ کے ان دعوﺅں کو مسترد کیاگیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد 5 اگست 2019 سے 30 نومبر 2021 تک کشمیر میں 366 عسکریت پسند،96 شہری اور 81 بھارتی فورسز کے اہلکار جانیں گنوا بیٹھے ہیں۔ نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اٹھایا جاتا ہے اور پھر انہیں مجاہدین یا ان کے معاونین کا جھوٹا لیبل لگا کر شہید کیاجاتا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ فوجیوں کے ہاتھوں ہونے والی ان شہادتوں کی وجہ سے 31 خواتین بیوہ اور 80 بچے یتیم ہو گئے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ علاقے میں پرامن مظاہرین پر بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے گولیوں، پیلٹز اور آنسو گیس کے گولوں سمیت طاقت کے وحشیانہ استعمال سے 2000 سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے۔فوجیوں نے 1047 سے زائد مکانات اور عمارات کو نقصان پہنچایا اور 118 خواتین کی بے حرمتی کی جبکہ اس عرصے کے دوران بھارتی فوجیوں، پولیس اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے اہلکاروں نے مقبوضہ علاقے میں گھروں پر چھاپوں اور10,500 سے زیادہ محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران حریت رہنماﺅں، سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنوں، علمائے دین، صحافیوں، تاجروں، وکلائ، سول سوسائٹی کے ارکان، نوجوانوں،طلبائ،عمر رسیدہ خواتین اور لڑکیوں سمیت 17ہزار سے زائد افراد کومختلف کالے قوانین کے تحت گرفتار کیا جن میں سے چار ہزار سے زائد افراد اب بھی تہاڑ سمیت بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔