بلاول بھٹو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کیساتھ معاہدے پر ناراض

Published On 08 November,2021 08:25 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ معاہدے پر ناراض ہو گئے۔

 

اپنے ایک بیان میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مذاکرات کی خبروں پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ پارلیمان میں کسی اتفاقِ رائے کے بغیر خود اپنے طور پر تحریکِ طالبان پاکستان سے مذاکرات کرے۔ پہلے بھی اس پر تنقید کرتا رہاہوں اور اب بھی کروں گا کہ جہاں کسی کو آن بورڈ نہیں لیا گیا، کوئی اتفاقِ رائے پیدا نہیں ہوا تو صدر پاکستان یا وزیراعظم کون ہوتے ہیں کہ وہ بھیک مانگتے ہوئے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بات کریں۔

انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی جس نے ہمارے فوجی سپاہیوں کو شہید کیا، ہماری قومی قیادت کو شہید کیا، ہمارے اے پی ایس کے بچوں کو شہید کیا کہ یہ کون ہوتے ہیں کہ اپنے طور پر فیصلہ کریں کہ کس سے انگیج کرنا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی جو بھی پالسیی ہو اس کی پارلیمان منظوری دے وہ اتفاقِ رائے سے بنے۔ وہ پالیسی بہتر پالیسی بھی ہو گی اور اس کی قانونی حیثیت بھی ہو گی۔

اس سے قبل اپنے ایک ویڈیو بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے مذاکات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سیز فائر معاہدے پر آمادہ ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: کالعدم ٹی ٹی پی سیز فائر معاہدے پر آمادہ ہو گئی: فواد چودھری کی مذاکرات کی تصدیق

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا تذکرہ کیا تھا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں۔ یہ مذاکرات آئین کے تحت ہو رہے ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت ٹی ٹی پی سیز فائر معاہدے پر آمادہ ہو گئی۔ افغان عبوری حکومت نے مذاکرات میں کردار ادا کیا۔ یہ بھی بہت خوش آئند ہے کہ پاکستان کے یہ علاقے طویل عرصے کے بعد مکمل امن کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ مذاکرات میں پیشرفت کے مطابق فائر بندی میں توسیع ہو گی۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان مذاکرات میں متاثرہ خاندانوں کو قطعی طور پر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا ان مذاکرات میں جو ان علاقوں کے افراد ہیں ان کو بھی اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔ ریاست کی حاکمیت اور ملکی سالمیت کو یقینی بنایا جائے گا۔