اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن نے پرانے طریقہ سے سینیٹ انتخابات کرانے کا فیصلہ کرلیا۔ الیکشن کمیشن حکام نے کہا ہے کہ وقت کم ہونے کے باعث طریقہ کار نہیں بدلا جاسکتا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں چاروں الیکشن کمیشن ارکان نے شرکت کی۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی رائے پر عملدرآمد کیلئے خصوصی کمیٹی قائم کر دی اور چار ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ الیکشن کمیشن نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے، سینیٹ انتخابات میں بیلٹ پیپر ماضی کی طرح کا ہوگا۔
ادھر انتخابی مہم کا وقت ختم ہوگیا، سینیٹ انتخابات کیلئے کل میدان لگے گا۔ الیکشن کمیشن نے وارننگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی مہم ختم ہونے کے بعد سیاسی سرگرمیاں غیر قانونی ہوں گی، خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اپنی 157 نشستیں ہیں، اتحادیوں میں ایم کیو ایم کی 7، مسلم لیگ ق کی اور بی اے پی کی 5، 5 جی ڈی اے کی 3، شیخ رشید کی آل پاکستان مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی کی 1، 1 نشست جبکہ 1 آزاد امیدوا اسلم بھوتانی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس طرح پاکستان تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری طرف متحدہ اپوزیشن کی جماعتوں میں سے مسلم لیگ ن کی 83، پیپلزپارٹی کی 55، متحدہ مجلس عمل پاکستان کی 15، اے این پی اور جماعت اسلامی کی 1،1 نشست جبکہ 3 آزاد امیدواروں کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے مجموعی اراکین کی تعداد 161 بن جاتی ہے۔ یوں وفاق کی جنرل نشست پر اپوزیشن کو جیتنے کے لئے حکومتی اتحاد میں سے 10 ووٹ توڑنے ہوں گے۔
اس وقت قومی اسمبلی کا ایوان 341 اراکین پر مشتمل ہے، اگر تمام ووٹ کاسٹ ہوتے ہیں تو جیتنے والے امیدوار کو 171 ووٹ درکارہوں گے۔ اگر تمام ووٹ کاسٹ نہیں ہو پاتے تو کاسٹ ووٹوں میں سے 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار فاتح قرار پائے گا۔