اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کل تک روک دی۔ عدالت نے سندھ حکومت کو ملزمان کو حراست میں رکھنے کا حکم نامہ جاری کرنے سے بھی روک دیا۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے ڈینئیل پرل قتل کیس کے ملزموں کی رہائی کے خلاف نظرثانی اپیل پر سماعت کی۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ حکومت سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیسے ایک شہری کو یوں زیر حراست رکھا جا سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے وفاق کو نوٹس جاری کیے بغیر ملزمان کی رہائی کا حکم دیا، سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا جائے، تفصیلی دلائل دینا چاہتا ہوں۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ کیسے مان لیں سندھ ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری نہیں کیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہم فیصلہ معطل نہیں کر رہے، ایک پاکستانی شہری حراست میں ہے، ہائی کورٹ آرڈر شیٹ دیکھے بغیر فیصلہ نہیں کریں گے۔ معاون وکیل نے کہا کہ ملزم عمر شیخ 10 ماہ سے غیر قانونی حراست میں ہے، ملزم کے وکیل بیمار ہیں، استدعا ہے کہ سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کی جائے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مرکزی اپیلوں کی آرڈر شیٹ کا جائزہ لیں گے، فکر نہ کریں ملزمان کے وکیل کو سن کر ہی فیصلہ کریں گے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اس معاملے میں ملزمان نہیں بلکہ حکومت کٹہرے میں ہے، کس طرح ایک پاکستانی شہری کو حکومت نے حراست میں رکھا ہے۔
سپریم کورٹ نے ملزمان کی نظر بندی کے عبوری حکم میں ایک روز توسیع کر دی۔ عدالت نے سندھ ہائیکورٹ سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔