لاہور: (دنیا نیوز) حکومت نے مخصوص کاروبار کھولنے کی اجازت دی، تاجروں نے بے احتیاطی کی حد کردی، شہر شہر لوگوں کی اپنی مرضی، ہر کسی نے دکان کھول لی، عوام بھی تذبذب میں مبتلا ہو گئے، ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے سے کورونا کے پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ گیا۔
تفصیلات کے مطابق جزوی لاک ڈاؤن میں ریلیف دینے کے حکومتی اعلان کے بعد تاجروں٘ نے بےاحتیاطی کا پلان بنا لیا۔ وفاق اور صوبوں کے فیصلوں اور نوٹیفکیشنز میں تضاد پیدا ہو گیا، کیا کھولیں کیا نہیں، تاجر برادری ہو گئی تذبذ ب کا شکار ہو کر رہ گئی۔ ہر کسی نے اپنی اپنی دکان سجا لی، ایس او پیز نظرانداز کر کے عوام نے بھی لاک ڈاؤن کی دھجیاں اڑا دیں۔
وزیراعظم عمران خان کے تعمیراتی سیکٹر سمیت دیگر شعبے کھولنے کے اعلان کے باوجود وفاق اور صوبے ایک پیج پر نہ آ سکے، پنجاب اور خیبرپختونخوا نے لاک ڈاؤن میں نرمی جبکہ سندھ نے مزید سختی کر دی۔
سائیں سرکار کے کاروباری سرگرمیوں کی مشروط اجازت کے نوٹیفکیشن کے بعد کراچی میں ڈرائی کلینرز، لانڈری، سٹیشنری کی دکانیں کھلیں تو پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور دکانیں بند کرا دیں۔
وفاق کے اعلان کے بعد درزی اور حجاموں نے شہر میں دکانیں کھول لیں لیکن محکمہ داخلہ سندھ کے نوٹیفکیشن میں اجازت کا ذکر ہی موجود نہیں ہے، سندھ حکومت نے الیکٹریشنز، پلمبرز، کارپینٹرزکو صرف گھروں میں جا کر کام کرنے کی اجازت دی ہے۔
تعمیراتی سیکٹر کو اجازت کے حکومتی اعلان کے بعد لاہور میں تاجروں نے دھڑا دھڑ دکانیں کھول لیں۔ شہر بھر میں سیمنٹ، بجری، ریت، اینٹوں، الیکٹریشن، پلمبرز، درزی، حجام کی دکانیں٘ کھلنے پر رش بھی بڑھ گیا لیکن تاجروں کی خوشی اس وقت ادھوری ثابت ہوئی جب پولیس اور انتظامیہ نے بجری، ریت، اینٹوں کی دکانیں چند گھنٹے بعد ہی بند کرا دیں۔
فیروز پور روڈ پر ماربل، گرینائیٹ اور ٹائلز کی مارکیٹ بھی کھلنے کے بعد بند کرا دی گئی، شاہدرہ میں ساری دکانیں کھلی رہیں۔
دوسری طرف پنجاب حکومت نے جو نوٹیفکیشن جاری کیا اس کے مطابق حجام اور بیوٹی پارلرز کی دکانیں بند رہیں گی، الیکٹرونکس کی دکانیں کھولنے کی بھی اجازت نہیں ہو گی۔
پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی اجازت کے بغیر والی دکانیں کھول دی گئیں، ملتان میں کپڑے، فرنیچر، گھریلو سامان، الیکٹرونکس کا کاروبار کھلا رہا، صنعتی شہر فیصل آباد میں پان شاپس، موبائل اور الیکٹرونکس کی دکانوں میں بھی کام ہوتا رہا۔
بہاولپور، بہاولنگر، سیالکوٹ، گجرات، شیخو پورہ، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین، جہلم، ڈی جی خان، مظفر گڑھ، ظفروال، اوچ شریف، لیہ میں بھی تقریباً تمام کاروباری ادارے کھلے رہے، ایس او پیز کو بھی ہوا میں اڑا دیا گیا۔
پشاور کا حال بھی کچھ مختلف نہیں رہا، کئی علاقوں میں تاجروں نے کپڑے، موبائل فون اورایزی لوڈ سمیت دیگردکانیں بھی کھول لیں، چپل، گھڑیوں، پردوں، ریڈی میڈ گارمنٹس کا کاروبار بھی چلتا رہا،
نوٹیفکیشن کے مطابق ہارڈویئر، ٹیوب ویل، ٹمبر، آرا مشین، پائپ، موٹر شاپ، الیکٹرک شاپس، ماربل، بک شاپس، ڈرائی کلینر، سریا، سیمنٹ کی دکانیں کی کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر نے ہدایت نامہ جاری کرتے ہوئے کچھ دکانیں احتیاطی تدابیر کے ساتھ کھولنے کی اجازت دے دی، ریت، بجری، سیمنٹ، سٹیل اوراینٹوں کے مراکز، زرعی شعبے سے منسلک کاروبار کھول دیئے گئے جبکہ کھجور کی دکانیں بھی کھل گئیں۔
آزادکشمیر حکومت نے وفاق کے استثنیٰ کے فیصلے کے باوجود باربرز شاپس اور تعمیراتی شعبہ پر پابندی نہیں اٹھائی۔
وفاقی حکومت کے اعلان کے بعد اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے عوامی خدمت انجام دینے والی کمپنیوں کے دفاتر، دفاعی پیداوار سے متعلق صنعتیں، موبائل فون کا سامان فروخت کرنے والی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی ہے، ڈرائی کلینرز،لانڈریز، الیکٹریشن ،پلمبرز، کارپنٹر،درزی، کیمیکل، کورئیر، زرعی سامان، پرنٹنگ پریس، کال سنٹرز بھی کھل گئے۔
وفاق اور صوبوں کے اپنے اپنے نوٹیفکیشنز اور حکام کے بدلتے بیانات نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے حوالے سے گتھی کو سلجھانے کی بجائے مزید الجھا دیا ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے چھ صفحات،،6 بنیادی اور 66 ذیلی نکات پر مشتمل نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، اس نوٹیفکیشن میں کئی نکات نے دلچسپ صورتحال پیدا کر دی ہے، نوٹیفکیشن میں درزی کو شاپ کھولنے کی اجازت تو دے دی گئی لیکن اس سے متعلقہ کپڑے کی دکانوں اور ٹیکسٹائل ملز کو نہیں کھولا گیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پلمبرز پر پابندی ختم لیکن سینٹری کی دکانیں بند رہیں گی، الیکٹریشن کی دکان کھلے گی لیکن الیکٹرونکس شاپس اوپن کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
پنجاب حکومت کے نوٹیفکیشن نے کئی سوالات کو بھی جنم دے دیا ہے، تعمیراتی کام کی اجازت تو دی گئی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ بند ہونےسے مزدور کیسے پہنچے گا؟
کال سینٹر میں پچاس فیصد سٹاف کے ساتھ کام ہو گا، لیکن اس کی تصدیق کیسے ہوگی؟ ضروری مذہبی رسومات کی اجازت کو واضح نہیں کیا گیا، ڈیپارٹمنٹل سٹورز میں صرف گروسری اور فارمیسی سیکشن کھولنے کی اجازت کا ذکر ہے لیکن وہاں دیگر سیکشن بھی کھلے ہوتے ہیں۔
کاروبار کی اجازت کے ساتھ ساتھ ایس او پیز بھی سخت بنائے گئے ہیں، لیکن عملدرآمد نہ ہونے سے کورونا پھیلنے کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔