کورونا وائرس سے متاثر وزیراعلیٰ سندھ کے بہنوئی مہدی شاہ انتقال کر گئے

Last Updated On 09 April,2020 11:39 pm

کراچی: (دنیا نیوز) کورونا وائرس سے متاثر وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کے بہنوئی مہدی شاہ انتقال کر گئے۔

تفصیلات کے مطابق ایم ڈی سائٹ کے عہدے پر تعینات وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بہنوئی چون سالہ مہدی شاہ انتقال کر گئے، مہدی شاہ کورونا وائرس میں مبتلا تھے جبکہ انہیں عراق اور شام سے واپسی پر کوروناوائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

وزیراعلیٰ سندھ کے بہنوی مہدی شاہ تین ہفتے سے کراچی میں آغاخان ہسپتال میں داخل تھے جہاں وہ جانبرنہ ہوسکے۔

دوسری طرف وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے بہنوئی مہدی شاہ کے انتقال پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

گورنر سندھ نے مرحوم کی مغفرت اور درجات کی بلندی کے لئے دعا کی اور کہا کہ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

 

حکومتی ویب سائٹ کے مطابق کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہونے لگا، 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 167 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد پاکستان میں کوروناوائرس کے مریضوں کی تعداد 4489 ہو گئی ہے جبکہ مہلک وباء سے مزید 5 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔ 24 گھنٹوں کے دوران 2737 لوگوں کے ٹیسٹ کیے گئے۔

حکومتی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس سے 572 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں، 31 افراد کی حالت تشویشناک ہے، اس وقت ملک بھر میں 44896 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

ملک بھر میں کیسز کی بات کی جائے تو اس وقت پنجاب میں سب سے زیادہ مریضوں کی تعداد ہے جہاں پر مہلک وباء سے 2241 متاثر ہوئے ہیں، صوبہ سندھ میں 1128 کیسز سامنے آ چکےہیں۔

اسلام آباد میں 102، خیبرپختونخوا میں 506، بلوچستان میں 212، آزاد کشمیر میں 33 جبکہ گلگت بلتستان میں مریضوں کی تعداد 213 ہے۔

24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے مزید 5 افراد جاں بحق ہوچکے گئے جسکے بعد وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 63 ہوگئی۔ سندھ میں 21، پنجاب میں 17، خیبر پختونخوا میں 20، گلگت بلتستان میں 3، بلوچستان میں 2 اور اسلام آباد میں ایک مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

ملک کے مختلف شہروں میں کورونا سے بچاؤ کیلئے لاک ڈاؤن جاری ہے، پنجاب بھر میں جگہ جگہ فوج اور پولیس تعینات ہے، حکومت کی جانب سے شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت بھی جاری کی جا رہی ہیں۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھی لاک ڈاؤن پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد ہو رہا ہے۔

اسلام آباد انتظامیہ نے 23 مارچ سے سیل بہارہ کہو اور شہزاد ٹاؤن کا 99 فیصد علاقہ کلیئر قرار دیتے ہوئے کھول دیا، متاثرہ مساجد اور محلقہ گلیاں بند رہیں گی۔

نوٹی فکیشن کے مطابق بہارہ کہو اور شہزاد ٹاؤن کو کھول دیا گیا ہے تاہم کوٹ ہتھیال کی متاثرہ مساجد اور اردگرد کی گلیاں بند رہیں گی، شہزاد ٹاؤن کی گلی نمبر 6 بھی بدستور بند رہے گی، 5 غیر ملکیوں کو تبلیغی جماعت کے عہدیداروں کے سپرد کر دیا گیا۔

ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات کا کہنا ہے کہ 10 افراد کو دیبالپور جانے کی اجازت دے دی گئی، تمام علاقہ کورونا کلیئر ہے، فیصلہ محکمہ صحت کی مشاورت سے کیا گیا ہے، دونوں علاقوں میں دفعہ 144 کے تحت لاک ڈاؤن جاری رہے گا۔

اُدھر میو ہسپتال لاہور میں کورونا کے 5نئے مریض صحت یاب ہوگئے ہیں، میو ہسپتال لاہور میں صحت یاب مریضوں کی تعداد 24ہوگئی، لاہور میں کورونا کے صحت یاب مریضوں کی تعداد 60ہوگئی ہے۔

دریں اثناء راولپنڈی میں کورونا وائرس آر آئی یو میں زیر علاج مزید تین.مریض صحتیاب ہونے کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کر دیئے گئے ہیں، صحت یاب ہونیوالوں. میں فرح نامی خاتون، زرمن خان اور مبین شامل ہیں۔

ایم ایس ڈاکٹر خالد رندھاوا کا کہنا ہے کہ تینوں مریضوں کے دومرتبہ کورونا ٹیسٹ کروائے گئے جو نیگیٹو آئے تھے، آر آئی یو سے صحت یاب ہو کر گھر بھجوائے جانیوالے مریضوں کی تعداد 8 ہوگئی۔ آر آئی یو کے کرونا وارڈ میں زیر علاج مریضوں کی تعداد 74 ہے۔

اُدھرآج کراچی میں ایک ہی خاندان کے ایک سالہ بیٹے سمیت 7 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ جس چیز کا ڈر تھا آج افسوس کے ساتھ وہی ہوگیا، ایک ہی خاندان کے 7 افراد میں کورونا وائرس ظاہر ہوا ہے۔

ضلع وسطی کی کچی آبادی میں فیملی کا سربراہ باہر سے وائرس لےکر گھر گیا جس سے ایک سال کا بیٹا اور 6 سال کی بیٹی سمیت پورے خاندان میں کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے 642 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 92 کیسز ظاہر ہوئے، اس وقت سندھ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 1128 ہے جب کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا سے ایک وفات سے اموات 21 ہوگئیں، اس کے علاوہ صوبے میں 349 مریض صحتیاب ہوئے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کا کہنا تھا کہ کچی آبادی میں رہنے والے بہن بھائی راشن اور امداد ضرور لیں لیکن کورونا گھر نہ لےجائیں، راشن یا امداد لیتے وقت ایک دوسرے سے فاصلہ ضرور اختیار کریں۔

انہوں نے مزید کہاکہ یہ بات بالکل بے بنیاد ہے کہ لوگ مجبور ہوکر خودکشیاں کر رہے ہیں، عوام تکلیف میں ضرور ہیں مگر ان کی حکومت ان کا بھرپور ساتھ دے رہی ہے، جب لاک ڈاون ختم ہوگا تو زندگی نئے اصولوں کے ساتھ شروع ہوگی، آپ سب کو اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کا بھرپور خیال رکھنا ہوگا۔

دوسری طرف معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کاکہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث وفاقی اورصوبائی حکومتوں نے موثر اقدامات کیے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے کیسزکی تعداد کم رہی، کیسز کم ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں احتیاط نہیں کرنی چاہیے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت 63 لوگوں کی اموات ہو چکی ہے، 63افراد میں سے 78فیصد مرد شامل ہیں، 50 سال کی عمرسے زائد لوگوں کا تناسب 85 فیصد ہے۔

معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ 24 گھنٹوں کے دوران 2737 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 248 پازیٹو کیس سامنے آئے۔ اب تک 44ہزار 896 ٹیسٹ ہو چکے ہیں، ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹری کی تعداد 20 ہو چکی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی سطح پر 15 لاکھ سے زائد کیسز کنفرم ہو چکے ہیں، دنیا بھر میں 88 ہزارسے زائد اموات ہوچکی ہے۔ اگر ہم احتیاط نہیں کریں گے تو کورونا وائرس کے اچانک کیسز اور اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ یہاں پر صوبائی حکومتوں کی تعریف کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے بر وقت اقدامات کیے ہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے کیسزکی تعداد کم رہی، کیسز کم ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں احتیاط نہیں کرنی چاہیے بلکہ ہمیں مزید احتیاط اورذمہ داری کی ضرورت ہے۔

معاون خصوصی برائے صحت کا مزید کہنا تھا کہ 152اسپتالوں میں ایک ہفتے کے لیے حفاظتی کٹس روانہ کردی گئی ہیں، ماسک، حفاظتی کٹس، گلاسز اور دیگر سامان شامل ہے۔ ڈاکٹرزاوردیگرطبی عملہ حفاظتی ہدایات پرمکمل عمل کرے۔ ہدایات نامہ ویب سائٹ سے بھی ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔

دنیا نیوز کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر ڈاکٹر یاسمین راشد کاکہنا تھا کہ پنجاب میں سب سے زیادہ کیسز اس وقت لاہورمیں ہے جبکہ جنوبی پنجاب میں مہلک وباء کی شدت کم ہے۔

صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ میو ہسپتال میں مریضوں کو کلوروکوئین دوائی دے رہے ہیں، گوجرانوالہ میں بھی مریضوں کی تعداد زیادہ ہے، گجرات میں 98 کیسزسامنے آئے ہیں۔ نوجوان قوت مدافعت کی وجہ سے صحت یاب ہورہے ہیں۔

پروگرام کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کا فائدہ ضرور ہوا ہے، لاک ڈاؤن وقت پرہوگیا تھا، سب سے زیادہ کیس اس وقت لاہورمیں ہے، پنجاب میں 1430 مریضوں کا تعلق زائرین اورتبلیغی جماعت سے ہے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکرہے پاکستان میں صورتحال کنٹرول میں ہے، پلازما مریض سے تب لیا جاتا ہے جب نیگیٹورزلٹ آئے۔ پلازما پرکام کررہے ہیں۔

صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جن مریضوں کی حالت تشویشناک ان کے لیے علاج پلازما بہترہوسکتا ہے۔ جومریض صحت یاب ہوئے ان کی لسٹ بنارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ٹیسٹوں کی تعداد پانچ ہزارتک ہوجائے گی۔ این آئی ایچ نے جس دن منظوری دیدی کٹس استعمال کرنا شروع کردیں گے۔