سندھ حکومت کا 14 اپریل کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی پر غور شروع

Last Updated On 09 April,2020 11:49 pm

کراچی: (دنیا نیوز) سندھ حکومت نے 14 اپریل کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی پر غور شروع کر دیا۔ 15 اپریل سے ایس او پیز کے تحت محدود اوقات میں کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

کمشنر کراچی افتخار شالوانی کے مطابق 15 اپریل سے بیکریزاور ریسٹورنٹس پر مخصوص اوقات میں ڈلیوری اور ٹیک اوے کی سہولت دینے جبکہ مارکیٹس، دکانیں اور انڈسٹریز کو بھی کھولنے پر غور کیا جارہاہے۔

انکا کہنا تھا کہ کاروباری اور تجارتی مراکز کھولنے کےلیے ایس او پیز تیار کیے جارہے ہیں جن کی خلاف ورزی پر کسی بھی دکان کو سیل کردیا جائے گا۔

کمشنر کراچی کا مزید کہنا تھا کہ ایس او پیز کو منظور کےلیے وزیراعلیٰ سندھ کو بھیجا جائے گا۔۔ منظوری کے بعد انتظامی آرڈر کے تحت پورے صوبے میں ایس او پیز کا اطلاق ہو گا۔

اس سے قبل صوبائی وزیرتعلیم سعید غںی نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن 14 اپریل تک جاری ہے اور اس دوران اس میں سختی بھی کی جائے گی تاہم اس کے بعد نہ چاہتے ہوئے بھی اس میں نرمی کرنے جارہے ہیں۔

وزیر اطلاعات و بلدیات ناصر حسین شاہ اور وزیر توانائی امتیاز شیخ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کا ہمارا وزیراعظم ہمارے ساتھ کھڑے ہونے کے لیے تیار ہی نہیں۔ وفاق نے ہمیں مدد فراہم نہیں کی جس کی وجہ سے نہ چاہتے ہوئے بھی 14 اپریل کے بعد سندھ میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے جارہے ہیں۔

وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارا شروع سے ایک ہی موقف ہے کہ لاک ڈاون ہو،اگر وفاقی حکومت پہلے دن سے موثر اقدامات کرتی تو صورت حال آج بہتر ہوتی۔ وزیر اعظم کوئی قدم بروقت اٹھاتے تو اچھا ہوتا۔ سندھ نے 26 فروری سے جبکہ وفاق کی جانب سے 13 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا گیا اور اس دوران ائیرپورٹس کے ذریعے لاکھوں لوگ پاکستان آئے ان کی کوئی مکمل اسکریننگ نہیں کی گئی۔

سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ہمیں سخت ہدایات ہیں کہ اس مشکل کی گھڑی میں جب قوم کورونا وائرس سے لڑ رہی ہے ہمیں سیاست کو قرنطینہ میں ڈال دینا ہے اور کسی کو کوئی جواب نہیں دینا ہے۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھ اکہ ملکی سطح پر مشترکہ حکمت عملی بنائی جائے۔ افسوس ہے کہ کچھ عناصر سندھ حکومت کے ان اقدامات پر تنقید کررہے ہیں، جنہیں پوری دنیا نے سراہا ہے۔ ہم نے پہلے روز سے وفاق کو سپورٹ کیا ہے جب وزیر اعلیٰ سندھ کورونا کے حوالے سے پہلے روز سے ہی دن رات کام کررہے ہیں تو اب براہ راست وفاق اور ان کی پارٹی کے لوگوں کی جانب سے ان کو بلا وجہ تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ خیرپور میں 3 افراد ذاتی رنجش کے باعث خودکشی کرتے ہیں اور اسے کہا جاتا ہے کہ وہ بھوک کے باعث خودکشی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ نے سب سے پہلے لاک ڈاؤن کیا اگر وفاقی حکومت نے اس وقت ہمارے موقف کو تسلیم کیا ہوتا تو آج جو صورتحال ہے ایسی نہ ہوتی۔

دریں اثناء سندھ حکومت نے کورونا وائرس ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس کا مسودہ تیار کرلیا جس کے مطابق 260 یونٹ تک بجلی کے بل معاف جبکہ 261 سے 350 یونٹ تک 25 فیصد ادائیگی ہوگی، 351 یونٹ سے 450 یونٹ تک 50 فیصد ادائیگی کرنا ہوگی۔


مسودے کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ طبقات کو معاشی کاروباری ریلیف دیا جائے گا۔ گھر، دکان کا 50 ہزار روپے سے کم کرایہ ادا نہیں کیا جائے گا، ایک لاکھ روپے تک کرایہ ہونے کی صورت میں 50 فیصد ادا کیا جائے گا، ایک لاکھ سے زائد کرایہ ہونے کی صورت میں کرائے دار کو مکمل ادائیگی کرنا ہوگی، مالک مکان کے بیوہ، سینیئر سٹیزن یا معذور ہونے کی صورت میں کرایہ پورا ادا کرنا ہوگا۔

کورونا وائرس ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس کے مطابق تمام نجی سکولز پر 20 فیصد فیس کٹوتی لازم قرار، سکولوں کو رعایت دینی ہوگی، نجی سکولز انتظامیہ کم کی گئی 20 فیصد فیس کسی اور مد میں وصول نہیں کرسکیں گے۔ سندھ کی حدود میں کام کرنیوالے تمام یوٹیلٹی سروسز کے اداروں پر آرڈیننس کا اطلاق ہوگا۔

محکمہ قانون سندھ آرڈیننس کا مسودہ گورنر کو منظوری کے لیے ارسال کرے گا، آئین پاکستان کے آرٹیکل 128 کے تحت آرڈیننس کا مسودہ تیار کیا گیا، سندھ کورونا وائرس ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس یکم اپریل سے سندھ میں نافذ ہوگا۔