لاہور: (محمد اشفاق سے) رانا ثنا اللہ کے خلاف 15 کلو ہیروئن سمگلنگ کے مقدمہ میں کب کیا ہوا ؟ یکم جولائی 2019 کو اے این ایف نے راناثنا اللہ کو ساتھیوں کے ہمراہ منشیات سمگلنگ کے الزام میں گرفتار کر کے 15 کلو ہیروئین برآمد کی اور مقدمہ درج کرلیا، 2 جولائی کو اے این ایف حکام نے رانا ثنااللہ سمیت 6 ملزموں کو ضلع کچہری کی عدالت میں پیش کیا لیکن کسی ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہیں کی جس پر عدالت نے تمام ملزموں کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔
اس دوران مقدمہ میں دلچسپ صورتحال اس وقت ہوئی جب 19 جولائی کو وفاقی وزارت قانون نے رانا ثنااللہ کے کیس کی سماعت کرنے والے جج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تبدیلی کا مطالبہ کر دیا۔ وفاقی وزارت قانون نے اے این ایف کے جج مسعود ارشد کو تبدیل کرنے کے لیے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا اس دوران جج مسعود ارشد نے مقدمہ پر کارروائی جاری رکھی اور 23 جولائی کو رانا ثنا اللہ کے خلاف اے این ایف حکام نے ٹرائل کورٹ میں چالان جمع کرایا۔
28 اگست 2019 کو جب اے این ایف عدالت کے جج مسعود ارشد راناثنااللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہے تھے تو انہیں لاہور ہائیکورٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پیغام بھجوایا گیا کہ انہیں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جج مسعود ارشد نے دوران سماعت فریقین کو بتایا کہ ان کا تبادلہ کر دیا گیا ہے لہذا وہ اب کیس کی سماعت نہیں کرسکتے۔ اس دوران ڈیوٹی جج نے 9 ستمبر کو راناثنااللہ کی درخواست ضمانت مسترد اور شریک ملزمان کی درخواست ضمانتیں منظور کرلیں۔
5 نومبر کو لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی درخواست پر اے این ایف عدالت میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر حسین کی تقرری کر دی، 20 نومبر کو اے این ایف نے رانا ثناء اللہ کی نئی گراؤنڈ اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ دائر کی جانیوالی درخواست ضمانت بھی خارج کر دی اور تاحال ٹرائل کورٹ میں راناثنااللہ پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی جس کے بعد راناثنا اللہ نے 3 اکتوبر کو لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی پھر جسٹس شہباز رضوی کے روبرو پیش ہو کر تکنیکی بنیاد پر 4 اکتوبر کو درخواست واپس لے لی جس کے بعد نئی گرائونڈز کی بنیاد پر رانا ثنا اللہ نے دسمبر کے پہلے ہفتے میں دوبارہ درخواست ضمانت لاہورہائیکورٹ میں دائر کی جس پر 23 دسمبر کو دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا گیا۔
رانا ثنائاللہ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں کل 19 بار پیش ہوئے، سابق وزیر قانون رانا ثنائاللہ 2 ماہ 25 دن تک جیل میں رہنے کے بعد ضمانتی مچلکے جمع ہونے پر رہا ہوجائیں گے۔