منشیات کیس: رانا ثناء کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 11 روز کی توسیع

Last Updated On 29 July,2019 03:41 pm

لاہور: (دنیا نیوز) مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 11 روز کی توسیع کر دی گئی ہے۔ سپیشل سینٹرل عدالت کے جج خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر اے این ایف حکام سے چالان کی تفصیلی کاپیاں طلب کر لی ہے۔ کیس کی سماعت اب 9 اگست کو ہو گی۔

 

کیس کی سماعت کے دوران فاضل جج خالد بشیر نے ریمارکس دیئے کہ رانا ثناءاللہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں، اگر موجود ہیں تو انہیں روسٹرم پر بلوا لیں، اس دوران لیگی رہنما کو روسٹرم پر بلوایا گیا۔

 

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل کو سیاسی بنیادوں میں کیس میں ملوث کیا گیا۔ سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں کی جا رہی ہیں اس دوران عدالت کی طرف سے فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ کرینگے۔

سماعت کے دوران رانا ثناء اللہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ لیگی رہنما دل کے عارضے میں مبتلا ہیں، اوپن ہارٹ سرجری ہوچکی ہے۔ گھر سے ادویات منگوانے کی اجازت دی جائے، میرے موکل کو گھر کا کھانا نہیں دیا جا رہا۔ عدالت سے استدعا کرتے ہیں کہ میرے موکل کو جیل میں گھر کا کھانا دینے کا حکم دیا جائے۔

اس دوران عدالت کا کہنا تھا کہ آپ تحریری درخواست دائر کریں، اس پر اے این ایف اور جیل حکام کا جواب ریکارڈ پر آجائے گا۔ سماعت کے بعد عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 11 روز کی توسیع کر دی۔

دوران سماعت عدالت کی جانب سے ملزم سے پوچھا گیا کہ آپ کا جیل میں میڈیکل کیا گیا تھا، جس پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ میرا معمول کے مطابق میڈیکل کیا گیا مگر میری میڈیکل رپورٹس اور ادویات نہیں دی جا رہی ہیں۔ اے این ایف حکام نے گرفتار کرکے تھانے منتقل کیا تو وہاں کوئی سوال جواب نہیں کیا گیا۔ گرفتاری کے اگلے دن مجھے ضلع کچہری پیش کیا گیا اور کہا گیا ہماری تحقیقات مکمل ہے۔ گرفتاری سے ایک ہفتہ پہلے پولیس کی سکیورٹی واپس لی گی۔

رانا ثناء اللہ نے اس دوران عدالت سے استدعا کی کہ میری میڈیکل رپورٹس کرائی جائیں۔ عدالت نے رانا ثناءاللہ کی میڈیکل کی درخواست پر جیل حکام سے جواب طلب کرلیا، عدالت نے 31 اگست تک جیل حکام کو رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

دوسری طرف عدالت نے آئندہ سماعت پر اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) حکام سے چالان کی تفصیلی کاپیاں طلب کر لی ہیں جبکہ کیس کی مزید سماعت 10 اگست کو ہو گی، اس دوران رانا ثناء اللہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ دس تاریخ کو میں مصروف ہوں اسی لیے استدعا کرتے ہیں سماعت ایک روز قبل 9 اگست کو کر لی جائے جس کے بعد عدالت نے مزید سماعت 9 اگست تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ اے این ایف نے مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی سمیت 6 ملزمان پر مقدمہ درج کیا ہوا ہے۔

سماعت شروع ہونے سے قبل قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف اور سابق ایم این اے طلال چودھری نے رانا ثناء اللہ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ سچ کی فتح ہوگی جبکہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جھوٹے مقدمات میرے حوصلہ پست نہیں کر سکتے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جیل انتظامیہ سے متعدد بار رانا ثناءاللہ سے ملنے کی درخواست کی۔ بارہا کہنے کے باوجود ملنے نہیں دیا گیا۔ رانا ثناء پارٹی کے سینئر رہنما ہیں۔ ملنے آنا میرا بنیادی حق ہے ۔ گاڑی روک دی گئی جس کی وجہ سے میں پیدل آ گیا۔

دنیا نیوز کے مطابق رانا ثنا اللہ کی احتساب عدالت میں پیشی کے دوران شہباز شریف کو پولیس کی جانب سے احتساب عدالت میں جانے سے روکا گیا، انہیں ایم او کالج چوک رکاوٹ پر روکا گیا، وہ پیدل چلتے ہوئے اے این ایف عدالت پہنچے۔ شہباز شریف کو مختلف رکاوٹوں پر روکا گیا، انہیں عدالت کے مرکزی دروازے پر بھی روکا گیا اسی دوران شہباز شریف کو دھکم پیل کا سامنا بھی کرنا پڑا، عدالت میں بھی اپوزیشن لیڈر کو دھکم پیل کا سامنا کرنا پڑا۔

یاد رہے کہ اینٹی نارکوٹکس فورس نے رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو گرفتار کیا تھا، سابق صوبائی وزیر قانون بعض افراد منشیات کا بزنس کرتے تھے۔ ان منشیات کا بزنس کرنے والوں کا تعلق کالعدم تنظیموں سے تھا۔ اے این ایف نے سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کیساتھ ان کے سکیورٹی گارڈ کو بھی گرفتار کر لیا تھا۔