اسلام آباد: (دنیا نیوز) الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخابات کے لئے ڈاکٹر عارف علوی، اعتزاز احسن، مولانا فضل الرحمن اور امیر مقام کے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے بطور ریٹرننگ افسر صدارتی امیدواروں کے کاغذات کی سکروٹنی کی۔ عمران احمد، میر افضل، ہلال رحمان، امجد آفریدی، محمد اشفاق کے صدارتی امیدوار کے لئے کاغذات نامزدگی مسترد کئے گئے، عمران احمد کے تائید اور تجویز کندگان پیش نہ ہونے پر کاغذات مسترد کئے گئے۔
اعتزار احسن کا کہنا ہے الیکشن بھرپور طریقے سے لڑیں گے، صدارتی الیکشن میں پارٹی کا نہیں، ضمیر کا ووٹ ہوتا ہے، پی ٹی آئی کے کئی لوگ ہمیں ووٹ کاسٹ کریں گے، جے یو آئی کے کئی ساتھی بھی پی پی کو ووٹ دیں گے۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے صدر کیلئے نامزد امیدوار اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا میری نامزدگی میری جماعت کا فیصلہ ہے، کونسا صدارتی امیدوار موزوں ہے اور کون نہیں اسکا فیصلہ ووٹر کریگا۔ انہوں نے کہا میرا رویہ بہت لچکدار ہے، ن لیگ نے ایازصادق یا راجا ظفرالحق جیسا امیدوار نامزد کیا ہوتا تو ہم سوچنے پر مجبور ہو جاتے، تمام سیاسی جماعتوں سے ہمیں ووٹ کی توقع ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے میدان ماریں گے، کاغذات نامزگی منظور ہوگئے ہیں، نامزد کرنے پر پی ٹی آئی اور وزیراعظم کا مشکور ہوں۔ انہوں نے کہا ووٹ عمران خان اور بلے کو پڑا ہے، عامر لیاقت کا جو بھی مسئلہ ہے حل ہونا چاہیے۔
یاد رہے الیکشن کمیشن نے 4 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کیلئے تمام انتظامات کو حتمی شکل دیدی۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان الطاف احمد خان کے مطابق پولنگ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد، پنجاب اسمبلی لاہور، سندھ اسمبلی کراچی، خیبرپختونخوا اسمبلی پشاور اور بلوچستان اسمبلی کوئٹہ سمیت 5 مقامات پر ہو گی۔
الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نے کہا کہ صدر الیکٹورل کالج کے ذریعے خفیہ رائے شماری کے تحت منتخب ہونگے جو قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں پر مشتمل ہے۔ کنور دلشاد نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صدر کے یکطرفہ طور پر پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے اختیارات ختم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک معمول کا عمل ہے کہ صدر ہمیشہ حکمران جماعت سے ہوتا ہے۔