لاہور: (ویب ڈیسک) ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ اپنے چہروں پر فیس ماسک ٹھوڑی پر رکھتے ہیں جو خطرناک ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی تباہی کی لپٹ میں ہر کوئی ہے جن لوگوں کو یہ نہیں لگی وہ اس کے خوف میں رہ رہے ہیں اور خوف بالکل حقیقی ہے جس سے کوئی فرار نہیں۔ وبا دنیا کے مختلف ممالک میں تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیل رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الوقت اسے روکنے کا اگر کوئی طریقہ ہے تو وہ ہے خود کو روکنا، مطلب اپنے روز مرہ کی عادات میں تبدیلی لانا۔ اس میں ہاتھ دھونے سے لے کر ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے لے کر ان جگہوں پر اکٹھا ہونا شامل ہے جہاں مجمع زیادہ ہے۔ جتنا کم گھر سے نکلیں اتنا ہی بہتر ہے۔ بس سمجھ لیں کہ کم ملنے سے محبت کم نہیں ہو رہی بلکہ اپنا اور دوسرے کا بھلا ہو رہا ہے۔
پر یہاں سب سے بڑا مسئلہ والدین خصوصی طور پر کام کرنے والے والدین کا ہے کہ وہ کس طرح بچوں کو سمجھائیں کہ یہ وائرس کیا ہے، کتنا خطرناک ہے اور اس سے کیسے بچنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: طبی ماہرین نے فیس ماسک سے جسم میں آکسیجن کم ہونے کے دعوے بے بنیاد قرار دے دیئے
اسی طرح والدین سمیت حکومتی احتیاطی تدابیر بتائی جاتی ہیں کہ کورونا وائرس سے بچنے کا بہترین حل ماسک ہے، عالمی ادارے صحت اور طبی ماہرین بھی کہہ چکے ہیں کہ اس کے باعث 65 فیصد شہری کورونا وائرس سے محفوظ ہو گئے ہیں۔
پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے کیسز کا گراف تیزی سے نیچے آ رہا ہے، اب تک تقریباً 70 فیصد کے قریب مریض صحت یاب ہو چکے ہیں، جبکہ شہریوں کی بڑی تعداد احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے فیس ماسک سمیت دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کر رہی ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر اور سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک تصویر جاری کی، جس پر انہوں نے عوام کے نام اہم پیغام دیا ہے۔
ٹویٹر پر جاری کردہ تصویر کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ جب آپ کچھ کھائیں، پئیں اور کسی سرگرمی میں مصروف ہوں تو فیس ماسک کو مکمل طور پر اُتار لیا کریں۔
This is an important public service message. Most people keep their masks around their chin area which can be dangerous pic.twitter.com/H0nnw8xpIc
— SenatorMurtaza Wahab (@murtazawahab1) July 19, 2020
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انہوں نے لکھا کہ بہت سارے لوگ فیس ماسک ٹھوڑی پر رکھتے ہیں، جو کہ بہت زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ لہٰذا فیس ماسک کو مکمل پہنیں۔
اس سے قبل کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے طبی ماہرین کی جانب سے ماسک پہننا لازمی قرار دیا ہے لیکن ماسک کے حوالے سے مفروضے ہیں کہ اس کے پہننے سے آکسیجن کی کمی ہو جاتی ہے جس کی تردید کر دی گئی ہے۔
برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس کے ڈاکٹر ر جوشوا واریچ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کر کے فیس ماسک سے آکسیجن کی کمی ہونے کے دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
انہوں نے اس حوالے سے ویڈیو میں ٹیسٹ بھی کر کے دکھایا تاکہ لوگوں کو بتایا جاسکے کے فیس ماسک آکسیجن کے لیے خطرناک نہیں۔
برطانوی ڈاکٹر جوشوا واریچ کا کہنا تھا کہ ماسک پہننا، انسانی جسم میں آکسیجن کی کمی کا باعث نہیں بنتا اور نہ یہ جسم میں داخل ہونے والی آکسیجن کو روک سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب ان لوگوں کی جانب سے بولا گیا جھوٹ ہے جو اسے محض صرف مذاق یا دھوکا مانتے ہیں۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ماسک آپ کی حفاظت کے لیے ہے، اگر آپ کو اسے پہننے کا کہا جا رہا ہے تو اسے پہننا چاہیے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے عالمی ادارہ صحت نے پبلک ٹرانسپورٹ، دکانوں اور مجمع میں ماسک پہننے کی سختی سے تاکید کی تھی۔
اس کے علاوہ کلینکوں میں کام کرنے والا عملے اور 60 برس سے زائد عمر کے افراد اور بیمار افراد کو میڈیکل ماسک پہننے کی ہدایت کی تھی۔