لاہور: (ویب ڈیسک) پلازمہ تھراپی ایسا طریقہ علاج ہے جس میں کسی مخصوص بیماری سے صحت یاب ہونے والے شخص کے اینٹی باڈیز کا حامل پلازما بیمار شخص میں منتقل کر کے مرض سے لڑنے کے لیے قوت مدافعت فراہم کی جاتی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق پلازمہ تھراپی فوری نتائج کا حامل علاج نہیں، بعض اوقات اس کے مثبت اثرات کئی دن حتی کہ مہینوں بعد بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک صدی پرانا طریقہ علاج ہے جس کو تاحال تجرباتی بنیادوں پر ہی آزمایا جا رہا ہے تاہم مریضوں کی مخصوص تعداد اس عمل سے صحت یاب ضرور ہوئی ہے۔
پلازمہ تھراپی کے عمل میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے شخص کا خون لیا جاتا ہے جس سے پلازمہ الگ کر کے مریض میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ پلازمہ میں انٹی باڈیز سمیت دیگر پروٹین موجود ہوتے ہیں۔ انٹی باڈیز بیمار شخص کو کورونا وائرس سے لڑنے کیلئے قوت مدافعت فراہم کرتے ہیں۔ اس طریقہ علاج سے ہزاروں مریض مستفید ہو چکے ہیں تاہم علاج کا دورانیہ بعض کیسز میں طویل بھی ہو سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طریقہ علاج سے ایبولا اور سارس وائرس کے شکار مریضوں کا بھی علاج کیا جا چکا ہے مزید برآں اسے 20 ویں صدی کے آغاز سے دیگر بیماریوں کے علاج میں بھی استعمال کیا جا چکا ہے تاہم اس کی مکمل افادیت کیلئے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
پلازمہ منتقلی کیلئے ضروری ہے کہ جس شخص سے پلازمہ لیا جائے وہ نا صرف مکمل طور پر صحتیاب ہو چکا ہو بلکہ مخصوص وقفے سے کئے گئے اس کے 2 کورونا ٹیسٹ منفی آئے ہوں جبکہ آخری ٹیسٹ کے بعد اس کے 14 روز قرنطینہ میں گزارنے بھی ضروری ہیں۔
اس وقت پاکستان کے علاوہ چین، امریکہ اور برطانیہ میں پلازمہ تھراپی کے ذریعے کورونا مریضوں کا علاج جاری ہے جس سے متعدد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ 100 فیصد تیر بہدف نسخہ نہیں ابھی مزید آزمائش کے ذریعے اندازہ لگانا ضروری ہے کہ یہ کس قدر فائدہ مند ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ پلازمہ تھراپی کے دوران ایسے شواہد ملے ہیں جو مریضوں میں آکسیجن کی فراہمی میں بہتری اور صحت کی جانب گامزن ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ مختلف ممالک میں شدید تشویشناک حالت میں مریضوں پر پلازمہ تھراپی ہی آزمائی جا رہی ہے جو اس طریقہ علاج پر طبی ماہرین کے اعتماد کا غماز ہے۔