لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف اداکار مظہر شاہ کو مداحوں سے بچھڑے 35 برس بیت گئے۔
اداکاری بے مثال ۔۔۔ بڑھکیں بھی کمال۔۔۔ پنجابی فلموں کے کھل نائیک مظہر شاہ کا اصل نام سید منور علی شاہ تھا، وہ 31 جنوری 1923ء کو لاہور کے علاقے گوالمنڈی میں پیدا ہوئے، انہوں نے پنجابی فلموں میں بطور ولن ایک نیا انداز متعارف کرایا۔
مظہر شاہ نے کیریئر کا آغاز اردو فلموں سے کیا اور 1958ء میں پہلی فلم ’’بے گناہ ‘‘میں جلوہ گر ہوئے لیکن 1960ء میں مظہر شاہ نے فلم ’’بہروپیا‘‘ اور ’’رانی خان‘‘ سے خوب شہرت سمیٹی۔
اداکار مظہر شاہ کی فلموں میں ’’مظلوم‘‘، ’’خاندان‘‘، ’’ماں پتر‘‘، ’’غدار‘‘، ’’انورا‘‘، ’’فرنگی‘‘، ’’ڈاچی‘‘، ’’وارث شاہ‘‘، ’’مفت بر‘‘، ’’چوڑیاں‘‘، ’’لاڈلی‘‘، ’’سسی پنوں‘‘ اور ’’جٹ دا قول‘‘ نمایاں ہیں۔
’’رن مرید‘‘، ’’پنجاب دا شیر‘‘، ’’اُچی حویلی‘‘، ’’ہتھ جوڑی‘‘، ’’سر دا سائیں‘‘، ’’چاچا خوامخواہ‘‘، ’’ڈولی‘‘،’’چن چودھویں دا‘‘،’’دلاں دے سودے‘‘، ’’جگری یار‘‘، ’’مقابلہ‘‘، ’’یاراں نال بہاراں‘‘، ’’پنڈ دی کُڑی‘‘، ’’ملنگی‘‘ اور’’ دل دا جانی‘‘ جیسی فلموں نے بھی خوب دھوم مچائی۔
اداکار مظہر شاہ 70ء کی دہائی میں اپنی ذاتی فلم ’’محرم دل دا‘‘ میں اداکارہ رانی کے مدمقابل بطور ہیرو آئے مگر فلمی شائقین نے انہیں ہیرو کے بجائے ایک خطرناک ولن کے روپ میں ہی دیکھنا چاہا، مظہر شاہ نے اپنی جاندار اداکاری کی بدولت متعدد ایوارڈز بھی اپنے نام کئے۔
پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف اداکار مظہر شاہ 11 اکتوبر 1989ء کو لاہور میں انتقال کر گئے۔