کراچی: (حمزہ گیلانی) ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، برآمدات و غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
پاکستان سٹاک ایکسچیبج میں بہتری، مہنگائی میں کمی اور روپیہ مستحکم ہو رہا ہے البتہ ملکی درآمدات اور حکومتی قرضوں کا مسلسل بڑھنا، محصولات میں کمی، توانائی پیداوار کا گھٹنا بھی معاشی چیلنج ہے۔
سٹیٹ بینک، سٹاک ایکسچینج، ایف بی آر، ادارہ شماریات، نیپرا، او سی اے سی، پاما سمیت بڑے مالیاتی اداروں نے نمبرز جاری کردیئے، جنوری 2024 میں برآمدات 3 ارب 36 کروڑ ڈالرز تھیں جو اب جنوری 2025 میں 3 ارب 63 کروڑ ڈالرز ہو گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جنوری 2024 میں ترسیلات زر 2 ارب 39 کروڑ ڈالرز تھیں جو جنوری 2025 میں 3 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گئی ہیں، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ایک سال قبل 13 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز خسارے سے جنوری 2025 میں بڑھ کر 19 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز ہو گئی ہیں۔
سٹاک ایکسچیبج میں انڈیکس جنوری 2024 میں 61 ہزار کی نفسیاتی حد سے بڑھ کر جنوری 2025 میں 1 لاکھ 14 ہزار کی حد پار کر گیا، گاڑیوں کی فروخت ایک سال کے مقابلے میں 61 فیصد بڑھ کر 10 ہزار سے 17 ہزار یونٹس رہیں۔
دوسری جانب مہنگائی کی رفتار میں نمایاں کمی ہوئی ہے، جنوری 2024 میں مہنگائی 28.3 فیصد تھی اور جنوری 2025 میں مہنگائی 2.1 فیصد پر آ گئی ہے، انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت جنوری 2024 میں 279 روپے 50 پیسے اور جنوری 2025 میں گھٹ کر 278 روپے 90 پیسے ہو گئی ہے۔
ملکی برآمدات ایک سال میں 10 فیصد بڑھ کر 2 ارب 68 کروڑ ڈالرز سے 2 ارب 94 کروڑ ڈالرز ہو گئی ہیں، ملکی درآمدات میں اضافہ تجارتی خسارے کو ہوا دے گیا، درآمدات ایک سال میں 5 ارب 63 کروڑ ڈالرز سے 6 ارب 46 کروڑ ڈالرز سے تجاوز کر گئیں۔
رپورٹ کے مطابق ملکی تجارتی خسارہ دسمبر 2024 کے مقابلے میں جنوری 2025 میں 18 فیصد بڑھ کر 2 ارب 30 کروڑ ڈالرز ہو گیا، ملکی مجموعی قرضے 65 ہزار ارب روپے سے بڑھ گئے اور سود 71 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔
دوسری جانب ایف بی آر نے پہلے سے زیادہ ٹیکس جمع کیا مگر 956 ارب روپے کا ہدف پورا نہ ہو سکا، ایک سال میں 681 ارب کے مقابلے میں 872 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا، شرح سود میں مسلسل کمی کاروباری سرگرمیوں کو ایک سال میں بڑا سہارا دے گئی۔