پاکستان کا معاشی منظرنامہ مثبت تبدیلیوں کا عکاس

Published On 26 December,2024 10:53 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان کا معاشی منظرنامہ مثبت تبدیلیوں کی عکاسی کرتا ہے، جہاں ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے مسلسل اقدامات جاری ہیں۔

بین الاقوامی مالیاتی اداروں کا اعتماد اور معاشی اصلاحات کی کامیابیاں پاکستان کو روشن مستقبل کی طرف لے جا رہی ہیں۔

جیسے ہی 2024 ختم ہو رہا ہے، مسلسل چیلنجز اور بحرانی کیفیتوں سے دوچار پاکستان اب معاشی طور پر قدرے بہتر حالت میں ہے، ملک کا معاشی بیانیہ ایک پُرامید مستقبل کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ اب یہ بحالی کی طرف گامزن ہے۔

2024 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) سے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج نے پاکستان کی معیشت کو ایک نئی زندگی دی۔

آئی ایم ایف نے مالی سال 2025 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو 3.2 فیصد کی پیش گوئی کی ہے جو پہلے کے تخمینوں کے مقابلے میں معمولی لیکن حوصلہ افزا ہے۔

عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے مالی سال 2025 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو بالترتیب 2.8 فیصد اور 3 فیصد تک پیش گوئی کی ہے، ان تبدیلیوں کی وجہ درآمدی پابندیوں میں نرمی، مہنگائی میں کمی اور کاروباری ماحول میں بہتری ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں تاریخی تیزی کا رجحان رہا، KSE-100 انڈیکس سال کے آخر تک 58 ہزار سے بڑھ کر 1 لاکھ 10 ہزار پوائنٹس تک پہنچ گیا، یہ سرمایہ کاروں کے بہتر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔

دوسری جانب غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر 7 ارب ڈالر سے بڑھ کر 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، جس سے 2.5 ماہ کا درآمدی احاطہ ممکن ہوا۔

افراط زر 2023 میں 29.2 فیصد سے 2024 میں 4.9 فیصد تک ڈرامائی کمی دیکھی گئی، اس کے ساتھ شرح سود میں 22 فیصد سے 13 فیصد تک نمایاں کمی ہوئی، ان اقدامات نے میکرو اکنامک دباؤ کو کم کیا۔

جولائی اور نومبر 2024 کے درمیان ترسیلات زر 34.7 فیصد بڑھ کر 11.84 بلین ڈالر اور برآمدات 12.57 فیصد بڑھ کر 13.7 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔

مالی اصلاحات کے ذریعے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرتے ہوئے ریٹیلرز، ہول سیلرز اور زراعت جیسے شعبوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔

حکومت پُرامید ہے کہ اگر مالیاتی نظم و ضبط اور اصلاحات جاری رہیں تو جی ڈی پی کی شرح نمو 3.2 فیصد تک پہنچ جائے گی، تاہم معاشی ماہرین ٹیکس اصلاحات اور صنعتی بحالی میں مسلسل کوششوں کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔

جیسے جیسے سیاسی استحکام میں بہتری آتی ہے، پاکستان کی معیشت تیز رفتار ترقی کی صلاحیت رکھتی ہے جو مستقبل میں مزید بہتری کی راہ ہموار کرتی ہے۔