اسلام آباد: (حریم جدون) دس سال میں تقریباً 50 ہزار میگاواٹ نئی بجلی پیدا کرنے کا پلان تیار کرلیا گیا۔
پاور ڈویژن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیات میں تفصیلات پیش کردیں۔
دستاویز کے مطابق دس سال میں قابل تجدید ذرائع کا حصہ 31 سے بڑھ کر 53 فیصد کرنے کی حکمت عملی تیار کی گئی ہے، قابل تجدید توانائی کی پیداوار مجموعی پیداوار کے 56 فیصد تک لائی جائے گی، 19ہزار میگاواٹ بجلی 2030 تک سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔
قائمہ کمیٹی میں جمع کرائی گئی دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ 15ہزار سے 19 ہزار میگاواٹ پن بجلی بھی سسٹم میں داخل ہو گی، پن بجلی شعبے کی 12 آئی پی پیز اس وقت 4 ہزار 571 میگا واٹ بجلی پیدا کررہی ہیں، سولر کی 5 آئی پی پیز 231.79 میگا واٹ جبکہ ونڈ کی 2 آئی پی پیز 100میگاواٹ بجلی پیدا کر رہی ہیں۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ بیگاس کی 2 آئی پی پیز سے 62 میگاواٹ جبکہ تھر کول کی ایک آئی پی پی سے 1320 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے، درآمدی کوئلے سے ایک آئی پی پی سے 300 میگاواٹ بجلی اور گیس کی ایک آئی پی پی سے 20 میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔