اسلام آباد: (دنیا نیوز) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے میں تاخیر سے پاکستان کو مختلف معاشی نقصانات کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مابق آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے میں تاخیر کے باعث موجودہ 20 فیصد شرح سود میں مزید اضافے کا امکان ہے، فیصلہ 4 اپریل کو مانٹیری پالیسی کمیٹی کرے گی۔
یاد رہے کہ 8 مارچ کو حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر شرح سود میں مزید اضافے کا اشارہ دیا تھا، حکومت نے 21 فیصد کی شرح سود پر بینکوں سے قرض اٹھایا جبکہ اسوقت بنیادی شرح سود 20 فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے۔
ماہرین کے مطابق حکومتی قرض پرشرح سود بڑھنا مستقبل میں پالیسی ریٹ بڑھنے کا اشارہ ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے بھی شرح سود مزید بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ایک سال میں ڈالرکی قیمت 100 روپے سے زیادہ بڑھ گئی جبکہ مہنگائی بڑھنے، ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں مزید گراوٹ کا خدشہ ہے، مہنگائی پہلے ہی 50 سال کی بلند ترین سطح 31.5 فیصد سطح پہنچ چکی ہے۔
خیال رہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 10واں اور 11واں اقتصادی جائزہ بھی تاخیر کا شکار ہونے کے باعث معاہدے میں تاخیر سے نئے مالی سال کا بجٹ کے حوالے سے بھی بے یقینی کا شکار ہے۔