لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان اور آئی ایف ایم کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، قیام پاکستان سے لیکر اب تک پاکستان کے آئی ایم ایف سے 23 پروگرام ہوئے، ذوالفقار علی بھٹو، ضیاء الحق، بے نظیر بھٹو، نواز شریف ، جنرل مشرف اور عمران خان سمیت سبھی آئی ایم ایف کے پاس گئے۔
معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے مختلف ادوار میں آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کیلئے پروگرام کا سلسلہ تاحال ختم نہیں ہوا، ایک یا دو نہیں پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ 23 پروگرام ہوئے۔
1958 میں پہلا پروگرام طے پایا، پاکستان نے آئی ایم ایف سے اڑھائی کروڑ ڈالر کے حصول کا معاہدہ کیا۔
پہلے پروگرام کے بعد سلسلہ رکا نہیں بلکہ چل نکلا، آئی ایم ایف پروگرام کی تاریخ کے مطابق صدر ایوب خان کے دور میں پاکستان کے آئی ایم ایف سے 3 پروگرام ہوئے اور ریکارڈ کے مطابق جنرل ضیاء الحق کے دور میں پاکستان کے آئی ایم ایف سے دو پروگرام ہوئے۔
بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور میں پاکستان آئی ایم ایف کے تین پروگراموں میں شریک ہوا جبکہ نواز شریف کے دوسرے دور میں پاکستان نے دو پروگراموں میں شرکت کی۔
اسی طرح جنرل پرویز مشرف کے دور میں بھی پاکستان آئی ایم ایف کے پاس گیا اور دو پروگرام ہوئے۔
پاکستان میں 2008 سے 2013 تک پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت رہی اس دور میں آئی ایم ایف کے ساتھ ایک پروگرام ہوا، پھر 2013 میں بننے والی نواز شریف حکومت نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ ایک پروگرام میں شمولیت کی۔
پھر پاکستان تحریک انصاف کا دور آیا، عمران خان وزیراعظم بنے، اس حکومت نے بھی آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے جولائی 2019 میں پاکستان کیلئے 6 ارب ڈالر قرض کی منظوری دی اور یوں یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
عمران خان کی حکومت کے اختتام کے بعد شہباز شریف کی قیادت میں بننے والی اتحادی حکومت بھی آئی ایم ایف سے عمران خان دور میں لئے گئے پروگرام کو مکمل کرنے کیلئے کوشاں ہے۔