اسلام آباد:(دنیا نیوز) قومی اقتصادی سروے پیش کردیا گیا ہے جس کے مطابق معاشی ترقی کی شرح 5 اعشاریہ 97، مہنگائی 11 اعشاریہ 3 فیصد ریکارڈ، صنعتی شعبے کی کارکردگی میں 7 اعشاریہ 8 فیصد اضافہ، تعمیراتی سیکٹر میں شرح نمو 3 اعشاریہ 1 اور زراعت کے شعبے میں 4 اعشاریہ 4 فیصد ریکارڈ کیا گیا جبکہ تجارتی خسارہ 45 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
وزارت خزانہ نے اقتصادی سروے 2021-22 کے اعداد و شمار جاری کردیئے، جس کے مطابق جولائی سے مارچ 2017-2018 میں شرح نمو 6.10 فیصد تھی، جولائی سے مارچ 2021-22 میں شرح نمو 5.97 فیصد رہی، جولائی سے مارچ 2017-18مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد تھی، جولائی سے مارچ 2021-22 میں مہنگائی کی شرح 10.8 فیصد رہی، مئی 2018 میں شرح سود 6.5 فیصد تھی، اپریل 2022 میں شرح سود بڑھ کر 12.25 فیصد ہوگئی۔
اقتصادی سروے کے اہم نکات کے مطابق ایک سال میں گدھوں کی تعداد ایک لاکھ مزید بڑھ گئی، ملک میں گدھوں کی تعداد 57 لاکھ تک پہنچ گئی، ایک سال میں بھیڑوں کی تعداد میں تین لاکھ کا اضافہ ہوا، بھیڑوں کی تعداد بڑھ کر تین کروڑ 19 لاکھ تک پہنچ گئی، بکریوں کی تعداد میں 22 لاکھ کا اضافہ ہوا، ملک میں بکریوں کی تعداد 8 کروڑ 25 لاکھ تک پہنچ گئی۔
سروے رپورٹ کے مطابق ایک سال میں اونٹوں، گھوڑوں اور خچروں کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، بھینسوں کی تعداد میں تیرہ لاکھ کا اضافہ ہوا، بھینسوں کی تعداد 4 کروڑ 37 لاکھ تک پہنچ گئی، مویشیوں کی تعداد میں 19 لاکھ کا اضافہ ہوا، تعداد 5 کروڑ 15 لاکھ سے بڑھ کر 5 کروڑ 34 لاکھ ہوگئی۔
اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ گندم اور کاٹن کی کاشت میں کمی، چاول، گنا کی کاشت میں اضافہ ہوگیا، ایک سال میں گندم کی کاشت کا علاقہ ایک لاکھ 92 ہزار ہیکٹرز کم ہوگیا، گندم کی کاشت کا علاقہ کم ہوکر 89 لاکھ 76ہزارہیکٹر رہ گیا ہے، چاولوں کی کاشت کے علاقے میں اضافہ ہوا، گزشتہ سال کی نسبت 2 لاکھ ہیکٹر سے زائد علاقے پر چاول زیادہ کاشت کئے گئے، سالانہ بنیادوں پر گنے کی کاشت کے علاقے میں 95 ہزار ہیکٹر کا اضافہ ہوا، گنے کی کاشت کا علاقہ اضافے سے 12 لاکھ 60 ہزار ہیکٹرز ہوگیا۔
سروے رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر کاٹن کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے، کاٹن کی پیداوار کا علاقہ کم ہوکر 19 لاکھ 37 ہزار ہیکٹرز رہ گیا، سالانہ بنیادوں پر باجرے کی کاشت کے علاقے میں ایک لاکھ 23 ہزار ہیکڑ کی کمی ہوئی۔
ایک سال میں ہسپتالوں کی تعداد 13 کم ہوگئی، ہسپتالوں کی تعداد 1289 سے کم ہوکر 1276 ہوگئی ہے، 2021 میں ڈسپنسریز کی تعداد 47 کم ہوگئی، ڈسپنسریز کی تعداد 5849 سے کم ہوکر 5802 ہوگئی ہے، ایک سال میں ٹی بی سنٹرز کی تعداد میں اضافہ ہوا، سنٹرز کی تعداد 410 سے بڑھ کر 416 ہوگئی، بنیادی مراکز صحت کی تعداد 719 سے بڑھ کر 736 ہوگئی ہے، ایک سال میں زچہ بچہ مراکز صحت کی تعداد 28 بڑھ گئی، زچہ بچہ مراکز کی تعداد بڑھ کر 780 ہوگئی ہے۔
اقتصادی سروے کے اہم نکات کے مطابق سالانہ بنیادوں پر صرف آم اور خوبانی کی برآمد میں اضافہ ہوا، ایک سال کے دوران سیب اور سرکہ کی برآمد میں کمی ہوئی، بادام، انگور اور امردو کی برآمد میں کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔