اسرائیل نے امریکی بم فلسطینی شہریوں کو مارنے کیلئے استعمال کیے: بائیڈن

Published On 09 May,2024 12:27 pm

نیویارک : (ویب ڈیسک ) امریکی صدر جو بائیڈن نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں حماس کو ختم کرنے کی غرض سے سات ماہ قبل جو حملہ کیا تھا، اس میں شہریوں کو مارنے کے لیے امریکی ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ روز امریکی صدر بائیڈن نے پہلی بار اسرائیل کو اعلانیہ طور پر خبردار کیا کہ اگر اسرائیلی افواج نے جنوبی غزہ میں پناہ گزینوں سے کھچا کھچ بھرے شہر رفاہ پر بڑا حملہ کیاتو امریکا اسے ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دے گا۔

امریکی نشریاتی ادارے کے ساتھ ایک انٹرویو میں جو بائیڈن نے کہا کہ میں نے واضح کر دیا کہ اگر وہ رفاہ کا رخ کرتے ہیں تو میں وہ ہتھیار فراہم نہیں کروں گا جو تاریخی طور پر رفاہ اور اُن شہروں سے نمٹنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں جہاں یہ مسئلہ موجود ہے۔

بائیڈن کے تبصرے رفاہ پر اسرائیلی حملے کو روکنے کی کوشش میں ان کے آج تک کے مضبوط ترین عوامی اظہار کے نمائندہ ہیں جبکہ یہ امریکہ اور مشرقی وسطیٰ میں اس کے مضبوط ترین اتحادی کے درمیان بڑھتی ہوئی پرخاش کو نمایاں کرتے ہیں۔

غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی مہم میں اب تک 34,789 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:رفح: زمینی آپریشن کا خدشہ، امریکا نے اسرائیل کو بارودی مواد کی کھیپ کی ترسیل روک دی

اسرائیل کو بھیجے گئے 2ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ غزہ میں شہری ان بموں اور دیگر طریقوں کے نتیجے میں مارے گئے ہیں جن سے اسرائیلی افواج آبادی کے مراکز کا تعاقب کرتی ہیں۔

ایک سینئر امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ واشنگٹن نے رفاہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی ترسیل کا بغور جائزہ لیا تھا اور اس کے نتیجے میں 2,000 پاؤنڈ (907 کلوگرام) وزنی 1800 بموں اور 500 پاؤنڈز وزنی 1,700 بموں پر مشتمل ایک کھیپ کو روک دیا۔

اقوامِ متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردن نے اس ہفتے کے اوائل میں واشنگٹن کے ترسیل میں تاخیر کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیاتھا حالانکہ انہیں یقین نہیں تھا کہ امریکہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کر دے گا۔

اسرائیل نے اس ہفتے رفاہ پر حملہ کیا جہاں دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی پناہ گزین ہیں لیکن بائیڈن نے کہا کہ وہ اسرائیل کے حملوں کو مکمل اور بھرپور حملہ نہیں سمجھتے کیونکہ انہوں نے "آبادی کے مراکز" پر حملہ نہیں کیا۔

عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ بائیڈن کا یہ انٹرویو چند گھنٹے بعد اس وقت جاری کیا گیا جب سیکرٹری دفاع لائیڈ جے۔ آسٹن نے اعلانیہ طور پر تسلیم کیا کہ گزشتہ ہفتے بائیڈن کے ہزاروں وزنی بموں کی فراہمی روکنے کا فیصلہ رفاہ کے لیے تشویش کی وجہ سے تھا جہاں واشنگٹن شہری تحفظات کے بغیر ایک بڑے اسرائیلی حملے کی مخالفت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ : الشفا ہسپتال میں تیسری اجتماعی قبرسے 49 لاشیں برآمد

بائیڈن نے امریکی نشریاتی ادارے کو یہ بھی بتایا کہ وہ ان عرب ریاستوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں جو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد غزہ کی تعمیرِ نو اور دو ریاستی حل کی طرف منتقلی میں مدد کے لیے تیار ہیں۔

واضح رہے کہ امریکہ اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے والا اب تک سب سے بڑا ملک ہے اور 7 اکتوبر 2023 کو حماس کی قیادت میں ہونے والے حملوں کے بعد اس کی طرف سے ترسیل میں تیزی آئی۔

 گزشتہ ماہ بھی کانگریس نے اسرائیل کے لیے 26 بلین ڈالر کی اضافی اعانت کی منظوری دی تھی ۔