صدارتی انتخاب کیلئے حمایت، زرداری کا فضل الرحمان کو صاف انکار

Last Updated On 28 August,2018 12:15 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدارتی امیدوار کیلئے متحدہ اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار، مولانا فضل الرحمان سابق صدر آصف علی زرداری کو منانے میں ناکام ہو گئے۔

زرداری ہاؤس اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور صدارتی انتخاب میں اپنی حمایت کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ اعتزاز احسن کے علاوہ کوئی دوسرا امیدوار قابل قبول نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میں صدارتی الیکشن کیلئے متفقہ امیدوار ہو سکتا ہوں، مولانا فضل الرحمان

آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو دستبردار ہونے کی درخواست کی اور کہا کہ مولانا صاحب، اعتزاز احسن کی حمایت کریں، ہماری جانب سے اعتزاز احسن ہی صدارتی انتخاب لڑیں گے۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا منگل کو اہم اجلاس ہو گا جس میں صدارتی امیدوار کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ن لیگ کے صدر شہباز شریف سمیت اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، پیپلز پارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن کا نام واپس نہ لینے کی وجہ سے باقی اپوزیشن جماعتوں نے مجھے اپنا متفقہ امیدوار بنایا ہے، اب پیپلز پارٹی کو میرے نام پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن اگر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر لیتی تو وزیرِاعظم کے الیکشن میں بھی گیم پلٹ سکتی تھی لیکن پیپلز پارٹی کی اپنی مجبوریاں ہیں، ہم دوستوں کو امتحان میں نہیں ڈالتے۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے ان کی بے تکلفی ہے اور وہ اشاروں کنایوں سے ان کو یہ بتا چکے ہیں کہ اگر دونوں بڑی جماعتوں کو ایک دوسرے کا صدارتی امیدوار قبول نہیں تو مجھے متفقہ امیدوار بنا لیا جائے، مجھے امید ہے کہ آصف زرداری مجھے مایوس نہیں کریں گے۔ میں کوشش کروں گا کہ پیپلز پارٹی اپنا امیدوار دستبردار کروا لے تا کہ اپوزیشن کامیابی حاصل کر سکے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کی وجہ سے اپوزیشن تقسیم ہوئی اور میر ظفر اللہ جمالی ایک ووٹ سے وزیرِاعظم بن گئے۔ میرے صدارتی امیدوار بننے پر اگر آصف زرداری نے میرے کردار پر سوالیہ نشان اٹھایا ہے تو اس کا جواب بھی وہی دے سکتے ہیں۔