سیاسی صورتحال: پی پی وفد کی لیگی قیادت اور فضل الرحمان سے ملاقات

Last Updated On 29 July,2018 11:23 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پیپلز پارٹی کے وفد کی لیگی رہنماؤں اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ سے ملاقات، انتخابی عمل میں تحفظات کے باوجود کیس پارلیمنٹ میں جا کر لڑنے کا مشورہ، مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ کل اے پی سی میں معاملے پر مشاورت ہو گی۔

اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات 2018ء میں شکست کے بعد نئی سیاسی بساط بچھانے کی تیاری کر لی ہے، اس سسلے میں صلاح مشورے بھی جاری ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سرکاری رہائش گاہ کا دورہ کیا جہاں ان کی لیگی رہنماؤں سے بیٹھک ہوئی۔

اجلاس میں پارلیمنٹ میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کرنے پر اتفاق اور الیکشن کمیشن کے عہدیداروں سے فوری استعفوں کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی نے ن لیگ سے پارلیمانی فورم نہ چھوڑنے کی درخواست بھی کی۔

اجلاس کی صورتحال میڈیا کو بتاتے ہوئے فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے وفود کے درمیان ملاقات میں انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہا، اس لیے اس کے عہدیداروں کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔ بعد ازاں پیپلز پارٹی وفد نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت کی گئی۔
پیپلز پارٹی وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سب نے الیکشن نتائج مسترد کر دیئے ہیں، کل آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں نئی صورتحال پر مشاورت کریں گے۔

صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ اپوزیشن والے مل کر حکومت بنا سکتے ہیں؟ جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کاش! ایسا ہو آپ کے منہ میں گڑ اور شکر۔

اس موقع پر یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اسمبلیوں میں بیٹھنے کی حامی ہے، مولانا فضل الرحمن کو بھی حلف اٹھانے پر قائل کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مشترکہ مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن حکام فوری طور پر مستعفی ہوں۔

ن لیگی قیادت اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کرنے والے پیپلز پارٹی وفد میں خورشید شاہ، راجا پرویز اشرف، شیری رحمان، فرحت اللہ بابر، قمر زمان کائرہ، نوید قمر اور یوسف رضا گیلانی شامل تھے۔