سینیٹ: متنازع پیکا ایکٹ، ڈیجیٹل نیشن بل منظور، صحافیوں کا شدید احتجاج، واک آؤٹ

Published On 28 January,2025 12:51 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 منظور کر لیا، صحافیوں نے احتجاجاً ایوان بالا سے واک آؤٹ کر دیا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری کی تحریک پیش کی، جسے اپوزیشن اور میڈیا تنظیموں کی سخت مخالفت کے باوجود ایوان نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔

بل کی منظوری کے بعد اپوزیشن ارکان طیش میں آگئے اور احتجاج کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کر دیا، اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین ڈائس کے سامنے شدید احتجاج اور شور شرابا کیا گیا، متنازعہ پیکا ایکٹ نامنظور کے نعرے لگائے گئے، قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے اپنی نشست پر کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔

وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ بل کا تعلق اخبار یا ٹی وی سے نہیں، صرف سوشل میڈیا کو ڈیل کرے گا، صحافیوں کا اس بل سے کوئی معاملہ نہیں، یہ بل قرآنی صحیفہ نہیں، اس میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شبلی فراز نے تقریباً اس بل کو سپورٹ کیا، اس سے پہلے قانون کو انہوں نے لولا لنگڑا کہا تھا۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ قانون سازی ہمارا کام ہے، قانون بغیر مشورے کے پاس کرایا جا رہا ہے، پیکا ایکٹ جن سے متعلق ہے آپ ان سے مشاورت کرتے، اگر قانون کا مقصد بھلائی ہے تو کوئی اس سے اختلاف نہیں کرتا، معاملہ اس بل کے استعمال کا ہے، پیکا کا مقصد ایک سیاسی جماعت کو ٹارگٹ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد قانون برائے اصلاح نہیں، قانون برائے سزا ہے، قانون بغیر مشورے کے پاس کرایا گیا۔

اے این پی ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا، ایمل ولی نے کہا کہ پیکا ایکٹ کے ذریعے بولنے پر پابندی لگائی جا رہی ہے، میڈیا سے مشاورت نہیں کی گئی۔

واضح رہے گزشتہ روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پیکا ترمیمی بل کی منظوری دی تھی جبکہ قومی اسمبلی اس سے قبل ہی بل کی منظوری دے چکی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے متنازع پیکا ایکٹ ترامیم کے خلاف آج 28 جنوری کو ملک گیر احتجاج کی کال دی ہے۔

ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظور

علاوہ ازیں سینیٹ میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 منظوری کیلئے پیش کرنے کی تحریک بھی منظور کر لی گئی، ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا، اپوزیشن ارکان نے بل مخالفت کی جبکہ پیپلزپارٹی نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔

جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کی شق نمبر7، سیکشن 23 اور سیکشن 29 میں ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئی۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ آپ صوبائی خودمختاری میں مداخلت کر رہے ہیں، سارے اختیارات اسلام آباد کو دیئے جا رہے ہیں۔

وزیر قانون نے سینیٹر کامران مرتضیٰ کی ترامیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بل پڑھے بغیر بات کر کے چیزوں کو کہیں اور لے کر جا رہے ہیں، جب بل کمیٹی میں آیا تو اپوزیشن کہاں تھی؟

سینیٹر فلک ناز نے کہا کہ ہاؤس کو یرغمال بنا لیا گیا ہے، مذاق بنا ہوا ہے جس پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے فلک ناز چترالی کے رویے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے خلاف کارروائی عمل میں لاؤں گا، یہ آخری بار ہے۔

بعد ازاں سینیٹ نے ڈیجٹل نیشن پاکستان بل 2025 کی شق وار منظوری دے دی۔

متناع سمگلنگ تارکین وطن ترمیمی بل 2025 قائمہ کمیٹی کے سپرد

سینیٹ میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے متناع سمگلنگ تارکین وطن ترمیمی بل 2025 پیش کیا گیا، جسے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔

ایوان بالا میں امتناع ٹریفکنگ پرسنز ترمیمی بل 2025 بھی پیش کیا گیا، جسے مزید غور کیلئے قائمہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر کی جانب سے سینیٹ میں دی امیگریشن آرڈیننس ترمیمی بل 2025 بھی پیش کیا گیا، جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔

بعد ازاں سینیٹ اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔