اسلام آباد: (دنیا نیوز) رہنما تحریک انصاف و سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ ابھی 26 ویں آئینی ترمیم ہضم نہیں ہوئی اور 27 ویں ترمیم کی باتیں ہو رہی ہیں۔
سینیٹ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ جس طرح 26 ویں ترمیم ہوئی ہے سب کے سامنے ہے، اس کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے تحریک پیش ہوتی ہے پھر کمیٹی میں جاتی ہے، اس پر بحث کی جاتی ہے لیکن اس ترمیم کا مسودہ کسی ایک جماعت نے نہیں دیکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسی ترمیم پر سٹیمپ لگا رہے ہیں جسے کسی نے بھی نہیں دیکھا، اس سے زیادہ ایک سینیٹر کی کیا بے عزتی ہو سکتی ہے؟ ہاؤس کی روایات کے مطابق قانون سازی کریں، اس ترمیم کی وجہ سے عالمی سطح پر مذمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، یہ جو آپ کر رہے ہیں یہ سب آنے والے وقت میں حکومت کے گلے پڑے گا۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ میرے گھر پر بھی پولیس نے چھاپے مارے ہیں، ایک سال سے ہم در بدر پھر رہے ہیں ہمارے خاندان اور کاروبار تباہ ہو گئے ہیں، ہمارے ممبر کو فون کیا اتنے پیسے مل رہے ہیں لے لو، اقلیتی رکن نے کہا ہمارا مذہب اجازت نہیں دیتا۔
اس پر حکومتی سینیٹر ناصر بٹ بولے کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں کہانی نہ سنائیں نام بتائیں، شبلی فراز نے جواب دیا جو جھوٹ بولے اس پر اللہ کی لعنت ہو، تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین سیٹوں پر کھڑے ہو گئے، چییرمین سینیٹ نے ایوان میں ہاؤس ان آرڈر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر کے دوران کوئی نہ بولے، ناصر بٹ کا مائیک بند کر دیں ۔
شبلی فراز نے کہا کہ جو بھی ترامیم لائی جا رہی ہیں وہ پاکستان کی عوام کے مینڈیٹ کے خلاف ہیں، ترامیم اس لئے کی جا رہی ہیں تاکہ پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹ میں نہ آسکے، یہ جو بگاڑ پیدا ہوا ہے یہ ہماری وجہ سے نہیں۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے شبلی فراز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے جوڈیشل کمیشن کیلئے ممبران کے حوالے سے خط لکھا ہے، جوڈیشل کمیشن کیلئے نام جلد از جلد دے دیں، اس پر شبلی فراز نے جواب دیا کہ اس حوالے سے مشاورت ہورہی ہے۔
رہنما تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ جو چلے گئے لگتا تھا وہ عمران خان کے خلاف فیصلہ دینگے، یہ تو وقت ہی بتائے گا کیا ہوا ہے، عمران خان بڑی آسانی سے جیل سے باہر آسکتے ہیں جیسے نواز شریف آئے، بانی پی ٹی آئی نے کوئی سیاسی معاہدہ نہیں کیا، ہم قانونی و سیاسی جنگ لڑتے رہیں گے۔
سینیٹر کامل علی آغا نے وقفہ سوالات مؤخر کرنے کی تحریک پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
تحریک پیش ہونے پر سینیٹر دنیش کمار نے احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ عوام کا پیسہ اس سوال و جواب کے سیشن پر لگا ہے، وقفہ سوالات کئی بار مؤخر ہوچکا ہے، قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے بھی سینیٹر دنیش کمار کے موقف کی تائید کی، سینیٹر دنیش کمار اور پی ٹی آئی ارکان نے ایوان سے علامتی واک آؤٹ کردیا۔
سینیٹ اجلاس کے دوران سیڈ (seed act) ایکٹ 1976 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا گیا، سیڈ ترمیمی بل 2024 سینیٹ میں کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا جبکہ قانونی اعانت و انصاف اتھارٹی ترمیمی بل 2024متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔
بعدازاں سینیٹ کا اجلاس جمعہ صبح ساڑھے 10 بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔