اسلام آباد : (دنیانیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے عدالتی حکم کے باوجود وکلاء کی ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست نمٹادی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی سے عدالتی حکم کے باوجود وکلاء کی ملاقات پر پابندی پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے فیصل چودھری کی درخواست نمٹا دی ۔
دوران سماعت وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ عدالت کی مہربانی سے اجازت ملی اور ہم نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی، جیل میں بانی پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ میں اس کیس کے سکوپ سے باہر نہیں جاؤں گا، آپ اُس کیلئے الگ درخواست دائر کریں، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے تین وکلاء کی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ایک گھنٹے سے زائد کی ملاقات کرائی، ملاقات کرانے کے بعد توہینِ عدالت کی درخواست دائر کرنے کا مقصد پورا ہو گیا، بانی پی ٹی آئی سے وکلاء کی ملاقاتوں کے عدالتی حکم پر عملدرآمد کرایا جائے گا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے استفسار کیا کہ ملاقاتوں پر پابندی کے نوٹیفکیشن میں توسیع کا کوئی ارادہ نہیں؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ نہیں، جیل ملاقاتوں پر پابندی میں توسیع نہیں کی جائے گی، استدعا ہے کہ توہینِ عدالت کی درخواست نمٹا دی جائے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے وکیل فیصل چودھری سے استفسار کیا کہ حکومت کا تاحال کوئی ارادہ نہیں اگر بعد میں کچھ ہوتا ہے تو اس کے لیے بیان نہیں دے سکتے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کیا آپ اب مطمئن ہیں؟ وکیل فیصل چودھری نے عدالت کو جواب میں کہا کہ عدالت کا اطمینان ہی ہمارا اطمینان ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ ملاقاتوں پر پابندی پر توسیع نہیں ہو رہی تو نوٹیفکیشن کی حقیقت پرکھنے کو رہنے دیتے ہیں، عدالت کے پاس اور بہت سے اہم کیسز ہیں اِس پر وقت لگانے کی ضرورت نہیں، اگر کوئی اور نوٹیفکیشن جاری ہوتا ہے تو اسکو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ آئندہ جیل ملاقاتوں پر پابندی کا نوٹیفکیشن عدالتی اجازت سے مشروط کر دیا جائے، جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ عدالت ایسا آرڈر نہیں کریگی، اگر کوئی جینوئن تھریٹ ہو تو وہ عدالت کی اجازت کا انتظار کرتے رہیں؟ ۔