اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ کی 30 نشستوں پر انتخابات آج ہوں گے، مجموعی طور پر 59 امیدوار مدمقابل ہیں، پولنگ صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کی 12، خیبرپختونخوا کی 11، پنجاب کی 5 اور اسلام آباد کی سینیٹ کی 2 نشستوں پر انتخابی دنگل آج سجے گا، الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کیلئے تیاریاں مکمل کر لیں، بیلٹ پیپرز کی چھپائی اور انتخابی سامان کی ریٹرننگ افسروں تک ترسیل کر دی گئی۔
الیکشن سے پہلے 18 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو چکے، بلوچستان کی 11 اور پنجاب کی 7 جنرل نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ کامیاب قرار پائے ہیں، سندھ میں سینیٹ کی 12 نشستوں پر 19 امیدواروں میں مقابلہ ہو گا، پنجاب میں خواتین اور ٹیکنو کریٹ کی دو، دو، ایک اقلیتی نشست پر ووٹنگ ہوگی، پیپلز پارٹی نے پنجاب میں ٹیکنو کریٹ، خواتین، اقلیتی نشست پر مسلم لیگ (ن) کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
خیبرپختونخوا سے سینیٹ الیکشن کیلئے11 نشستوں پر 26 امیدوار میدان میں ہیں لیکن وہاں انتخابات ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے معاملہ لٹکا ہوا ہے، غیر یقینی صورتحال کے باوجود الیکشن کمیشن نے صوبے میں پولنگ کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں، معاملے پر آج مشاورتی اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں صوبائی الیکشن کمشنر کی رپورٹ کی روشنی میں خیبرپختونخوا میں الیکشن کرانے یا ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے چند روز قبل الیکشن کمیشن نے خبردار کیا تھا کہ اگر ارکان کو حلف نہ دلوایا گیا تو کمیشن خیبرپختونخوا کی حد تک سینیٹ الیکشن ملتوی کرنے پر مجبور ہو گا، الیکشن کمیشن کے احکامات کے باوجود صوبائی حکومت اپوزیشن ممبران سے حلف نہ لینے کے فیصلے پر ڈٹی ہوئی ہے۔
سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کا تعین
ایوان بالا یعنی سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ پیپرز کے ذریعے ترجیحی بنیادوں پر ہو گا، انتخابات میں کسی امیدوار کیلئے انتخابی نشان استعمال نہیں کیا جائے گا، بیلٹ پیپر پر امیداروں کے نام حروف تہجی کے تحت درج ہوں گے، ہر ووٹر اپنی پہلی، دوسری اور تیسری ترجیح کے تحت بیلٹ پیپر پر موجود خانے میں عددی نمبر لگا کر ووٹ کاسٹ کرے گا۔
کامیاب امیدواروں کے بچ جانے والے ووٹ دوسرے ترجیحی امیدواروں کو منتقل کر دیئے جائیں گے، ووٹ گننے کے عمل میں سب سے پہلے بیلٹ پیپرز کی سکروٹنی کی جائے گی، درست ووٹوں کے بیلٹ پیپرز کو علیحدہ کر کے مسترد ووٹوں کو نکال دیا جائے گا۔
تمام صوبائی اسمبلیوں میں ایک درست بیلٹ پیپر کی ویلیو 96، یعنی ایوان بالا کے کُل ممبران کی تعداد ہے لیکن وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ نشست، پنجاب اور سندھ کی ایک ایک غیر مسلم نشست کی ویلیو بھی ایک ہے۔
سینیٹ الیکشن کا فارمولا
سینیٹ الیکشن کیلئے درست بیلٹ پیپرز کی تعداد کو 96 سے ضرب دے کر اسے نشستوں کی تعداد سے تقسیم کر دیا جائے گا اور یوں جواب میں آنے والا عدد ایک کوٹہ بن جائے گا۔
سینیٹ کا الیکشن جیتنے کیلئے ضروری ہے کہ اس کوٹے سے زیادہ ووٹ حاصل کیے جائیں، ووٹ گننے کے عمل میں تمام امیدواروں کو ملنے والے پہلے ترجیحی ووٹ کے تناسب سے پیکٹس بنا دیئے جائیں گے جو امیداروں کیلئے ملنے والی پہلی ترجیح کے اعتبار سے ہوں گے۔
امیدواروں کو ملنے والی پہلی ترجیح کے ووٹ کو 100 سے ضرب دیا جائے گا، کوٹے سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کامیاب قرار دیئے جائیں گے اور انہیں ملنے والے اضافی ووٹ دیگر امیدواروں میں بانٹ دیئے جائیں گے۔
اضافی ووٹوں پر ووٹرز کی دوسری ترجیح والے امیدوار کو دیکھا جائے گا اور ایک بار پھر کوٹہ بنے گا، اس کے بعد دوسری ترجیح والے امیدواروں کے ووٹوں کی گنتی ہو گی، دوسری ترجیح پر زیادہ ووٹ لینے والا کامیاب قرار پائے گا۔
اضافی ووٹ ختم ہو جانے پر امیدواروں کے اخراج کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا، سب سے کم ووٹ لینے والا مقابلے سے باہر ہو جائے گا اور اسے ملنے والے اصل ووٹ دیگر امیدواروں میں منتقل کر دیئے جائیں گے۔