توشہ خانہ ریفرنس: آصف زرداری احتساب عدالت پیش، 9 ستمبر کو فرد جرم عائد ہوگی

Published On 17 August,2020 09:40 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم 9 ستمبر کوعائد کرنے کا فیصلہ کرلیا جبکہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی روک دی۔

احتساب عدالت کے جج اصغر علی نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی۔ دوران سماعت آصف علی زرداری روسٹرم پر آئے، حاضری لگائی اور نشست پر بیٹھ گئے۔ سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیئے کہ احتساب عدالت میں داخل ہونے سے روکا گیا، 7 ناکوں سے گزر کر پہنچے، یہ ملٹری کورٹ ہے نہ ان کیمرہ ٹرائل، ان کے موکل بیمار ہیں، عدالت بھری ہوئی ہے اگر کورونا ہوگیا تو کون ذمہ دار ہوگا۔

جج احتساب عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت آتے ہوئے انہیں بھی مشکلات پیش آئیں چیک پوسٹ پرروکا گیا، 6 جگہوں پر تو ناکے لگائے ہوئے تھے، معاملے کو انتظامیہ کے ساتھ اٹھائیں گے۔ دوران سماعت ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اور ملزمان کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

عدالت نے ملزمان کو حاضری یقینی بنانے کےلیے 20، 20 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا۔ نواز شریف کے وکیل بیرسٹر جہانگیر جدون نے بتایا کہ ان کے موکل کو اشہتاری قرار دینے کا فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے، فیصلہ آنے تک کارروائی روکی جائے۔ عدالت نے وکیل کی استدعا پر نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی روکتے ہوئے قرار دیا کہ فیصلہ 25 ستمبر کو کیا جائے گا۔

بعدازں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا جعلی اور کٹھ پتلی حکومت نہیں چل سکتی، آپ کے دباؤ کی وجہ سے ہم اپنا مؤقف نہیں بدلیں گے، پورا خاندان بھی گرفتار کرلیں، 18 ویں ترمیم پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا آج پھر سے اسلام آباد کو یرغمال بنایا گیا، وکلا کو بھی عدالت آنے میں مشکلات پیش آئیں، فاروق نائیک کو بھی عدالت جانے نہیں دیا گیا، آج کارکنوں اور رہنماؤں کو عدالت جانے سے روکا گیا، کیا آزاد ریاست میں ایسے ہوتا ہے ؟ عوام اور وکلا سے کیا چھپانے کی کوشش کی گئی ؟ کیا آپ آصف زرداری سے اتنا ڈرتے ہیں؟۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا میرے خاندان کے ساتھ نفسیاتی کھیل کھیلا جا رہا ہے، جمہوری، انسانی حقوق پر ہم اپنا بیانیہ نہیں بدلیں گے، آج سپریم کورٹ کے وکلا سے بدتمیزی کی گئی، آج ہمارے ساتھ جو ہو رہا ہے کل کسی اور کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، نیب دباؤ ڈال کر اپنی مرضی سے کیس چلانے کی کوشش ہو رہی ہے۔