لیگی رہنما مریم نواز شریف نے پارٹی کے اتحادیوں سے رابطے شروع کر دئیے

Published On 16 August,2020 06:29 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے پارٹی کے اتحادیوں سے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی۔

جاتی امرا میں ہونے والی ملاقات میں پروفیسر ساجد میر کے ساتھ حافظ عبدالکریم، علامہ ابتسام الہیٰ ظہیر اور دیگر رہنما بھی شریک تھے۔ پروفیسر ساجد میر نے نیب آفس کے باہر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں پر پولیس کے مبینہ تشدد اور مریم نواز کی گاڑی پر مبینہ حملے کی مذمت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ جاتی امرا آنے کا مقصد یہ پیغام دینا ہے کہ جمہوری جدوجہد میں ہمیشہ ساتھ رہیں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں ساجد میر نے کہا کہ مریم نواز کی گاڑی پر سنائپر کی دو گولیوں کے نشانات ہیں۔

دوسری جانب مریم نواز کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی سیاست ہمیشہ عوامی مسائل کے حل کے لئے رہی، عوام کے لئے آواز بلند کرتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیس اورکارکنوں میں جھڑپیں، مریم نواز نے واقعہ ریاستی دہشتگردی قرار دیدیا

خیال رہے کہ مریم نواز شریف گزشتہ دنوں پیشی کیلئے نیب آفس لاہور پیش ہوئی تھیں جہاں لیگی کارکنوں کی پولیس سے جھڑپیں ہوئی تھیں۔ نیب آفس کے باہر تصادم کی صورتحال اس وقت پیدا ہو گئی جب ن لیگی کارکنوں نے اپنی قائد مریم نواز کے ہمراہ اندر جانے کی کوشش کی۔ جس پر وہاں پر موجود اینٹی رائڈ فورس کے اہلکاروں نے انھیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔

اس پر نیب آفس کے باہر موجود کارکنوں کی بہت بڑی تعداد مشتعل ہو گئی اور انہوں نے پولیس اہلکاروں پر پتھراﺅ شروع کردیا۔ اس کے جواب میں پولیس نے ن لیگی کارکنوں پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے آنسو گیس کے شیل پھینکے۔

پولیس اور لیگی کارکنوں کے درمیان تصادم کا سلسلہ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ پولیس کے پتھراﺅ سے ن لیگی رہنماﺅں سمیت درجنوں کارکن زخمی ہوگئے جنہیں فوری طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ کشیدہ صورتحال پر پاکستان مسلم لیگ ن کی خاتون رہنما مریم نواز پیشی کے بغیر ہی واپس لوٹ گئیں۔

واضح رہے کہ نیب لاہور نے مریم نواز کو جاتی امراء میں 200 ایکڑ اراضی کی خریداری کے متعلق انکوائری کے لئے طلب کر رکھا تھا۔ تصادم سے قبل مریم نواز جاتی امرا سے کارکنوں کے ایک بڑے قافلے کی قیادت کرتے ہوئے نیب آفس کے باہر پہنچیں تو وہاں پر پہلے سے موجود ن لیگی کارکنوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے مریم نواز کا پرتپاک استقبال کرتے ہوئے ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔

نیب نے کشیدہ صورتحال کے پیش نظر مریم نواز کی نیب آفس میں پیشی منسوخ کر دی۔ نیب لاہور نے پیشی کی منسوخی کے بعد مریم نواز کی دوبارہ طلبی کے حوالے سے غور شروع کر دیا ہے، امکان ہے کہ آئندہ ہفتے ان کو دوبارہ طلب کرنے کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق نیب نے مریم نواز کی دوبارہ طلبی کیساتھ ساتھ کشیدہ صورتحال سے آئندہ پیشی پر نمٹنے کے لئے لائحہ عمل پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔

بعد ازاں مریم نواز کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیب کے سامنے ریاستی دہشتگردی اور جبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہتے کارکنوں پر تشدد کیا گیا اور گاڑی پر پتھر برسائے گئے۔ آج بلانے کا مقصد نقصان پہنچانا مقصود تھا۔

انہوں نے کہا کہ نیب کا کال اپ لیٹر مجھے پرسوں موصول ہوا، کہا گیا شاید میں نے کوئی زمین خریدی ہے، کال اپ لیٹر میں مجھ پر کوئی الزام نہیں لگایا گیا۔

مریم نواز کا کہنا تھا بلٹ پروف گاڑی نہ ہوتی تو پتھر مجھے لگتے۔ پولیس یونیفارم میں لوگوں نے پتھر مارے۔ پتھر لگنے سے مجھے ہیڈ انجری بھی ہو سکتی تھی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مجھے واپس جانے کیلئے پیغام بھی آئے اور کہا گیا کہ بی بی واپس چلی جائیں۔ نیب والوں نے دروازہ نہیں کھولا، چھپ کر بیٹھے رہے، میں نیب کے دروازے کے باہر کھڑی رہی اور کہا مجھ سے جواب لے لیں۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے اپنی صاحبزادی کو ٹیلی فون کرکے نیب پیشی کے موقع پر ہونے والے واقعہ پر بات چیت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مریم نواز نے اپنے والد کو کارکنوں پر تشدد اور تمام واقعہ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران آگاہ کیا۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی مریم نواز سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے ان کی خیریت دریافت کی ہے۔

انہوں نے لیگی رہنما کی گاڑی پر حملے اور کارکنوں پر تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپویشن کو نیب کے ذریعے دیوار سے لگانا چاہتی ہے۔

بعد ازاں اپنے ایک بیان میں سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے بدمعاشی چلتی رہتی ہے، ایک زمانے میں میرے جلوس پر بھی پتھراؤ کیا گیا تھا۔ سیاست میں ایسے رویوں کی مذمت کرتے ہیں۔ ن لیگ کیساتھ پیش آنے والے واقعہ پر ان سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن یکسو نہ ہو سکی، اس لئے خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ اپوزیشن کو سیاسی معاملات میں یکسو ہونا چاہیے۔ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کیساتھ ہمارے تحفظات ہیں۔

نیب دفتر کے باہر لیگی کارکنوں پر پولیس تشدد کی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مذمت کی۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سیاسی کارکنوں کے خلاف پولیس فورس کا استمعال قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے آج لیگی کارکنوں اور مریم نواز کی گاڑی پر پتھر پھینکے، مریم نواز اور ان کے کارکنوں پر شیلنگ کی گئی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاسی کارکنوں کے خلاف طاقت کے استمعال کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔