اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئر مین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کا کہنا ہے کہ جنوبی بلوچستان میں سی پیک سے متعلقہ منصوبوں پر پیشرفت جاری ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری کردہ اپنے بیان میں سی پیک اتھارٹی کے چیئر مین عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ خضدار تا بسما 110 کلومیٹر طویل دو روئیہ سڑک پر کام بھرپور انداز میں جاری ہے، این 30 شاہراہ پر کام اکتوبر 2019ء میں شروع ہوا۔ این 30 شاہراہ کی تعمیر پر 19 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
Update South Balochistan:110 KMs 2 lane Khuzdar-Basima N-30 highway construction work in full swing.Cost-19 Billion,work commenced in Oct 19. 20% physical work completed,will link Khuzdar with N-85 to also serve Gwadar/#cpec Completion-end 2021. #pakistanmakingprogress pic.twitter.com/nfQ9UgOytk
— Asim Saleem Bajwa (@AsimSBajwa) August 8, 2020
انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ شاہراہ کا 20 فیصد کام مکمل کرلیا گیا، یہ شاہراہ خضدار کو این 85 سے منسلک کردے گی، منصوبے کی 2021ء میں تکمیل سے گوادر تک رسائی مزید آسان ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان خطے کے حالات سے فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں ہے، چیئرمین سی پیک اتھارٹی
اس سے قبل عاصم سلیم باجوہ نے کہا تھا کہ مٹیاری سے لاہور 660 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن پر کام آخری مراحل میں داخل ہوگیا، 4 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل ممکن ہوگی۔
Update:660kV Matiari-Lahore HVDC Transmission line Project.will evacuate power North-South,resolve one major issue.Scope;4000MW Evac Capacity, 886KM,1972 Towers.
— Asim Saleem Bajwa (@AsimSBajwa) August 8, 2020
Cost:USD 1.658 Billion
Work completed:85%-
Direct employment:2,212 #cpec #CPECMakingProgress #pakistanmakingprogress pic.twitter.com/hDp22ybD9p
چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ نے مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن سے متعلق کہا تھا کہ 660 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن پر 85 فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے، نارتھ ساؤتھ ترسیل کیلئے ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن لائن 886 کلومیٹر طویل ہے جس سے 4 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل ممکن ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے پر مجموعی طور پر ایک عشاریہ 6 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی جس سے 2 ہزار 212 افراد کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عاصم سلیم باجوہ نے ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگست کے تیسرے ہفتے میں رشکئی فری اقتصادی زون کے حوالے سے معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔
Webinar arranged by SDPI today widely attended-As we enter Phase-2 of CPEC,our focus is to bring its dividends to masses in Pakistan.Will develop Gwadar port,build connectivity to it, work to bring prosperity in remote regions along the roads/ projects. #cpec #CPECMakingProgress pic.twitter.com/BYFLqEhfzL
— Asim Saleem Bajwa (@AsimSBajwa) August 7, 2020
ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جس میں منصوبے کے معاشی ثمرات پاکستان کے عوام تک پہنچائے جائیں گے، گوادر اور بلوچستان میں غیرمعمولی اقتصادی سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے اور ان میں مقامی افراد کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کو یقینی بنایا جارہا ہے۔
جنرل عاصم سلیم باجوہ جو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برئے اطلاعات بھی ہیں، نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’گوارد بندرگاہ اورفری اقتصادی زون کا بلوچستان اور خطے کی مربوطی میں کردار‘ کے زیر عنوان آن لائن مکالمے کی صدارت کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مٹیاری سے لاہور 660 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن پر کام آخری مراحل میں داخل
جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ یہ تاثر قطعی طور پر بے بنیاد ہے کہ سی پیک منصوبہ سست روی کا شکار ہے، اس کے برعکس منصوبے کے تحت شروع ہونے والی سرگرمیوں میں تیزی آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگست کے تیسرے ہفتے میں رشکئی فری اقتصادی زون کے حوالے سے معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا رجحان اب گوادر کی جانب ہو رہا ہے، گوادر کی بندرگاہ اور ایئرپورٹ اب مکمل طور پر کھول دیے گئے ہیں اور گوادر ڈسٹرکٹ اقتصادی زون کی تکمیل تیزی سے جاری ہے۔