وفاقی حکومت کا طیارہ حادثہ کی رپورٹ تین ماہ میں لانے کا اعلان

Last Updated On 23 May,2020 11:22 pm

کراچی: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ شفاف انکوائری ہوگی ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہو گا، تمام حقائق قوم کے سامنے لائیں گے، کوشش ہے 3 ماہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ جائے۔

کراچی میں چیئر مین پی آئی اے ارشد ملک کیساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ جہازایک گلی میں گرا، انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا، اللہ لواحقین کوصبروجمیل عطا فرمائے، آرمی، رینجرز، سول انتظامیہ، اہل محلہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ آرمی، رینجرز، ضلعی انتظامیہ نے بہت تعاون کیا۔

وفاقی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ 3 ماہ کے اندر تحقیقاتی رپورٹ سامنے آ جائے۔ جرمنی کی جس کمپنی نے یہ طیارہ بنایا ان کے ایکسپرٹ بھی آزادانہ انکوائری کریں گے۔ ایئربیس کے ماہرین آزادانہ تحقیقات کے لیے آئیں گے۔

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ چترال، گلگت حادثے کے بعد یہ سانحہ ہوا، چترال حادثے کی رپورٹ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکی، حکومت کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کم ازکم وقت میں انکوائری کومکمل کیا جائے گا، محلے داروں کی املاک تباہ ہوئیں، جن کی املاک تباہ ہوئی انہیں معاوضہ دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ شفاف انکوائری ہوگی ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہو گا۔ تمام حقائق قوم کے سامنے لائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر امدادی رقم پانچ لاکھ سے بڑھا کر دس لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

وفاقی وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ اگرکوئی غیرقانونی کنسٹریکشن ہوئی ہے توذمہ داروں کوانصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ چیف جسٹس آف پاکستان کے بھی انکروچمنٹ سے متعلق ریمارکس سب کے سامنے ہیں۔ کراچی میں سی اے کی 1500 ایکڑ زمین پرتجاوزات ہیں۔ غلطیاں کوتاہیاں پچھلی حکومتوں میں ہوئیں ہم ان کوٹھیک کریں گے۔

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ بچنے والوں کواللہ نے نئی زندگی دی، ایمرجینسی لینڈنگ کے بارے پائلٹ نے اناؤنس نہیں کیا تھا، بلیک باکس سے ساری گفتگوسامنے آئے گی۔ رپورٹ تیار کروانا، قومی اسمبلی میں پیش کرنا اور ایکشن لینا میری ذمہ داری ہے۔ تمام حقائق سامنے لائیں گے۔

قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ارشد ملک نے کہا ہے کہ مسافر طیارے کے حادثے میں مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا اس کا احتساب ہوگا۔

کراچی میں وفاقی وزیر ہوا بازی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او) ارشد ملک نے کہا کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد میں سے 21 کی میتیں شناخت کے بعد ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 96 مسافروں کے ڈی این اے کے لیے نمونے لے لیے گئے ہیں، جس کے لیے لاہور سے خصوصی ٹیم بلوا کر کراچی یونیورسٹی میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ ڈی این اے میچ کرکے شناخت کی جاسکے۔

ارشد ملک نے کہا کہ 100 فیصد لواحقین سے رابطہ ہوچکا ہے جیسے ہی ڈی این اے میچ کرنے کا عمل مکمل ہوگا ہم میتیں حوالے کرنے کا عمل شروع کردیں گے۔

سی ای او پی آئی اے نے کہا کہ حکومت پاکستان نے حادثے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل کی ہے جس نے پوزیشن سنبھال لی ہے اور میرا تحقیقات سے صرف اتنا تعلق رہ جاتا ہے کہ جو معلومات، دستاویز مانگی جائیں وہ انہیں دینے کا پابند تہوں، میرا تحقیقات سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے کہنا چاہتا ہوں کہ مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ثابت ہوا میں ضمانت کے ساتھ انہیں نہ صرف احتساب کے لیے پیش کروں گا بلکہ مکمل اور شفاف کارروائی کی جائے گی جو حکومت پاکستان کا واضح مینڈیٹ ہے۔

 

 

اس سے قبل گورنر سندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر غلام سرور نے کہا تھا کہ100 فیصد آزادانہ اور شفاف انکوائری ہوگی، پوری کوشش ہوگی نتائج جلد سے جلد سامنے رکھے جائیں، ہماری کوتاہی ہوگی تو استعفیٰ دیں گے۔

وزیر ہوا بازی نے کہا تھا کہ پائلٹ نے طیارے کو رن وے پر اتارنے کی پوری کوشش کی، طیارہ حادثے میں 2 افراد بچے، کریو اور پائلٹ بھی شہید ہوگئے، پائلٹ نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی کہ جانی نقصان کم سے کم ہو، متاثرہ گھروں کی مرمت کے اخراجات حکومت برداشت کریگی، گاڑیوں کے نقصان کا بھی ازالہ کیا جائے گا، جاں بحق ہونے والوں کے ورثاء کو 10 لاکھ جبکہ زخمیوں کو فی کس 5 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پی آئی اے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کو وفاقی حکومت کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا واقعے کی صاف اور شفاف تحقیقات ہونگی، سوشل میڈیا صارفین بغیر تحقیق من گھڑت خبریں نہ پھیلائیں، آرمی نے اپنی امدادی ٹیمیں لگائیں اور مشینری بھی بھیجی، عوام نے اپنی مدد آپ جو آپریشن میں حصہ لیا وہ قابل تحسین ہے۔

عمران اسماعیل نے کہا تمام متاثرین کو ایئر پورٹ ہوٹل شفٹ کیا ہے، اسپیشل ٹیم لاہور سے کراچی آچکی ہے اور ڈی این اے پر کام کر رہی ہے، لاشوں کو ورثا کے حوالے کرنے کے لیے ڈی این اے آپریشن تیز کر رہے ہیں۔