لاہور: (سید سجاد کاظمی سے) کورونا کے باعث تعلیمی بحران برقرار رہنے کا خدشہ ہے، موسم گرما کی تعطیلات میں 31 مئی سے مزید توسیع کے امکانات بڑھ گئے۔
تعلیمی ماہرین نے پسماندہ علاقوں کے لمبے عرصہ تک بند رہنے والے سکولز طلبہ کے مستقل بھاگنے کا خدشہ ظاہر کر دیا۔ پنجاب ٹیچرز یونین نے نویں دسویں کے امتحانات پلاننگ کے تحت لینے اور نجی سکولز ایسوسی ایشن نے چھوٹے سکولوں کو بلا سود قرضے اور امداد دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
کورونا وائرس کے باعث جہاں معیشت کی تباہی تیزی سے جاری ہے وہاں پر رواں سال ماہرین نے تعلیمی بحران پیدا ہونے کے امکانات کو بھی قوی قرار دے دیا کیونکہ وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے پیش نظر محکمہ سکولز ایجوکیشن پنجاب کی جانب سے خاص طور پر مڈل و سیکنڈری تعلیم کے اداروں کی تعطیلات میں 31 مئی سے توسیع کے امکانات ہیں۔
سرکاری و نجی سکولز اگست2020 تک بند رکھے جاسکتے ہیں۔ جس کے باعث 1 ہزار سے کم فیس لینے والے پسماندہ علاقوں کے سکولوں کے بند ہونے کے امکانات بھی پائے جا رہے ہیں جس سے بڑے پیمانے پر بچوں کے سکولز چھوڑنے کا خدشہ ہے اور اس سے تعلیمی بحران پیدا ہو جائے گا کیونکہ ان علاقوں کے والدین سکولوں کو اپنے بچوں کی ماہانہ فیس دینے کو تیار نہیں اور سکولز انتظامیہ بلڈنگز کے کرائے کے بوجھ تلے آکر سکولز بند کرنے پر سوچ بچار کر رہی ہیں۔
اسی تناظر میں لاہور کے پسماندہ علاقے کاہنہ نو کی پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن کے ممبر سپریم کونسل لیاقت علی عمران نے مطالبہ کیا ہے کہ چھوٹے پسماندہ علاقوں کے سکولز کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ سکول چھوڑنے والے بچوں کو روکنے کے لئے مدد مل سکے۔ آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر کاشف ادیب جاودانی کا کہنا ہے کہ فوری طور پر سکولوں پر ٹیکسز کی شرح کو کم کرتے ہوئے بلا سود قرضوں کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ نجی سکولوں سے ٹیچرز اور دیگر سٹاف کے بے روزگار ہونے کے خدشہ کو بھی ختم کیا جاسکے۔
سرکاری سکولوں کے ٹیچرز و طلبہ کی نمائندہ پنجاب ٹیچرز یونین کے جنرل سیکرٹری رانا لیاقت علی کا کہنا ہے کہ محکمہ سکولز ایجوکیشن خاموش رہنے کی بجائے اپنی واضح پالیسی کا اعلان کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ 20/20 بچوں کو روزانہ بلا کر سکولوں میں کتابوں کی تقسیم کا سلسلہ شروع کیا جائے تاکہ بچے گھر بیٹھ کر اپنی تعلیم جاری رکھیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا اگر صورتحال یونہی رہی تو رواں تعلیمی سال ضائع ہوسکتا ہے۔