ٹرمپ پھر ثالثی کیلئے ایکٹو: عمران خان اور مودی سے ٹیلی فونک رابطے

Last Updated On 20 August,2019 08:29 pm

اسلام آباد: (روزنامہ دنیا) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے متحرک ہوگئے، انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو فون کیا اور کشیدگی میں کمی پر زور دیا، ٹرمپ نے وزیر اعظم عمران خان سے رات گئے دوسری باررابطہ کیا اور انہیں مودی سے ہونیوالی گفتگو سے آگاہ کیا۔

عمران خان نے امریکی صدر کو وادی کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کرفیو فوری ختم کرایا جائے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور یو این مبصر مشن بھجوائے جائیں تاکہ وادی میں اصل صورتحال دنیا کے سامنے آسکے۔ انہوں نے کشمیر کے معاملے پر کردار ادا کرنے پر امریکی صدر کا شکریہ بھی ادا کیا۔ پیر کی رات دس بجے امریکی صدر نے وزیر اعظم عمران خان کو ٹیلی فون کیا جس میں پاک بھارت کشیدگی اور کشمیر سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا، عمران خان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے صدر ٹرمپ اپنا کردار ادا کریں گے۔

پیر کی رات تقریباً 11 بجے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کے ہمراہ دفتر خارجہ میں ہنگامی پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 16 اگست کو وزیراعظم عمران خان کی صدر ٹرمپ سے ٹیلیفونک گفتگو ہوئی تھی جس میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ اس معاملے پر مودی سے بات کریں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے مودی سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس میں انہوں نے کہا کہ خطے کا امن برقرار رہنا چاہیے، انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے دوبارہ رابطہ کر کے اس حوالے سے آگاہ کیا، عمران خان نے امریکی صدر کو بھارتی اقدام کے باعث خطے میں پیدا ہونیوالی صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم پاکستان نے انہیں بتایا کہ مودی سرکار کے پانچ اگست کے یکطرفہ اقدام نے خطے کے امن کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے ۔ ان اقدامات کا مقصد بین الاقوامی سطح پر متنازعہ معاملہ ختم کرنا تھا اور اس کے پیچھے بھارت آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے تاکہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کو بتایا کہ ہندوستان کے یہ یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی نفی ہیں۔ وادی میں ایک نیا انسانی بحران جنم لیتا دکھائی دیتا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا صدر ٹرمپ کو بتایا گیا کہ آج کرفیو کو پندرہ روز گزر گئے ہیں۔ ہماری اطلاعات کے مطابق بہت سے لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔ وزیر اعظم نے امریکی صدر سے کردار ادا کرنے کا کہا اور کہا کہ ہندوستان کو فی الفور کرفیو اٹھانے کا کہا جائے۔ بھارت بین الاقوامی کمٹمنٹ کی پاسداری کرے اور اس مسئلے کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کرے جس کا وہ پابند ہے۔ انہوں کہا کہ وزیر اعظم نے جس طرح پاکستان کا مقدمہ صدر ٹرمپ کے سامنے پیش کیا مجھے ان پر فخر ہے۔ امید ہے ٹرمپ تنازع حل کرانے میں کردار ادا کریں گے۔

 

اس سے قبل امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر کشیدگی میں کمی کریں، وائٹ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق پیر کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کشیدگی میں کمی اور امن کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔ گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے تجارت میں اضافے کے ذریعے باہمی معاشی تعلقات کے فروغ کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا، مودی نے
ٹرمپ سے کہا کہ دونوں ممالک کے وفود جلد تجارتی معاملات پر مذاکرات کریں گے۔
 
امریکی صدر نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنے دو بہترین دوستوں وزیراعظم عمران خان اور نریندر مودی سے بات کی ہے۔ دونوں وزرائے اعظم سے تجارت، سٹریٹجک شراکت داری پر بات ہوئی۔

 

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کو سب سے اہم مسئلہ کشمیر پر جاری ٹینشن کو کم کرنے کے درخواست کی۔ صورتحال مشکل ہے لیکن عمران خان اور مودی سے بات چیت مفید رہی۔