کیا صورتحال ابھی قابو میں ہے؟

Last Updated On 27 February,2019 09:07 am

لاہور: ( روزنامہ دنیا) پاکستانی تجزیہ کاروں کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد بھارت کا رد عمل نیا نہیں تھا لیکن پڑوسی ملک کے میڈیا نے جو ‘جارحانہ انداز’ اپنایا ہے وہ قطعی طور پر مناسب نہیں ہے۔ دو جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ کی بات سوچنا بھی انتہائی خوفناک ہے۔

سابق نگراں وزیر دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد نعیم لودھی نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بھارت کی جانب سے بہت احمقانہ حرکت کی گئی ہے اور پاکستان کی جانب سے اس کا مؤثر جواب بھی مل گیا ہے۔ سپاہی ہو یا جنگی طیارہ جب تیز بھاگنا ہو تو ہتھیار پھینکنے پڑتے ہیں۔ انڈیا اپنے آپ کو خود اتنا الگ تھلگ کر چکا ہے کہ اسے کچھ نا کچھ تو کرنا ہی تھا لیکن ہمیں اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ 71 کی جنگ کے بعد یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ بھارتی ایئر فورس کے طیارے پاکستان کے 3 سے 4 میل اندر آئے ہیں۔

دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل کہتے ہیں کہ مودی اس وقت ‘‘نو وِن’’ صورت حال سے دو چار ہیں۔ ان کا کہنا تھامودی کی بیان بازی اتنی آگے بڑھ چکی ہے کہ انہیں کچھ نہ کچھ تو کرنا ہی تھا سو انہوں نے وہی کیا لیکن صورت حال ابھی پاکستان کے قابو میں ہے پاکستان کو جہاں تک ہو سکے یہ کوشش کرنی چاہیے کہ جانی اور مالی نقصان سے قبل ردعمل کا اظہار نہ کرے۔ خدا نخواستہ اگر ردعمل کی ضرورت پیش آ ہی جائے تو ہلکا اور ایک جگہ ہونا چاہیے۔’’

سینئر صحافی مظہر عباس نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان کے حوالے سے عالمی تاثر تھا کہ غیر ذمہ دار ریاست ہے، جوہری ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں لیکن پاکستان نے اس صورت حال میں انتہائی ذمہ داری کا ثبوت دے کر اس تاثر کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ پاکستان میں مذہبی انتہا پسند کبھی الیکشن نہیں جیت سکے، اقتدار میں نہیں آئے لیکن بھارت کے وزیراعظم نہ صرف ایک قوم پرست ہندو انتہا پسند تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں بلکہ ان پر ہزاروں مسلمانوں کے قتل عام کا الزام ہے اور بھارت سیکولر ریاست ہونے کا دعویٰ تو کرتا ہے لیکن وہاں حکومت انتہا پسندوں کی ہے۔ بھارت میں مذہبی ہندو جنونیوں کا ہاتھ نیوکلیئر بٹن پر ہے جبکہ پاکستان میں نہ جنگ کا کوئی ماحول ہے نہ ہی یہاں کا میڈیا غیر ذمہ داری کا ثبوت دے رہا ہے۔ لوگ پاکستان سپر لیگ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ 7 مارچ سے سپرلیگ کے میچ پاکستان میں ہوں گے، جس کے لیے ساری قوم خصوصاً نوجوان پرجوش ہیں۔