اسلام آباد: (دنیا نیوز) صدارتی انتخابات کیلئے پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے عارف علوی، پیپلز پارٹی کی جانب سے چودھری اعتزاز احسن اور اپوزیشن کی جانب سے مولانا فضل الرحمان نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔
اپوزیشن کی جانب سے دو امیدواروں چودھری اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمان نے صدارتی انتخاب کے لیے اپ نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے۔
اعتزاز احسن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ فیصلہ اب ن لیگ نے کرنا ہے کہ انہیں تحریکِ انصاف کا صدر چاہیے یا پیپلز پارٹی کا؟ کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ نامزدگی پر اعتراض درست نہیں، اپوزیشن کے دو امیدوار ہونے کا فائدہ حکومت کو ہو گا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے بھی دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ کلثوم نواز کی بیماری پر سیاست کرنے والے اعتزاز احسن کسی طور صدارتی امیدوار قبول نہیں ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن الائنس کے رہنماؤں نے بتایا کہ ن لیگ کے اعتراض پر پیپلز پارٹی سے صرف امیدوار تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی، اب بھی امید ہے پیپلز پارٹی مولانا فضل الر حمان کو ہی ووٹ دے گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صورتحال یوں ہی برقرار رہی تو نہ صرف متحدہ اپوزیشن کا خواب چکنا چور ہو جائے بلکہ تحریکِ انصاف کے عارف علوی کو بھی صدارتی میدان صاف ملے گا۔
ادھر سابق صدر آصف زرداری نے اپنے زیرِ صدارت اجلاس میں پارٹی رہنماؤں کو اعتزاز احسن کیلئے حمایت حاصل کرنے کیلئے پی ٹی آئی اور دیگر پارلیمانی جماعتوں کو رابطے بڑھانے کی ہدایت کر دی ہے۔
اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کے صدارتی امیدوار بننے پر اظہارِ تشویش کیا گیا۔ آصف زرداری نے شکوہ کیا کہ مولانا فضل الرحمان کے اس کردار پر ہمیشہ بڑا سوالیہ نشان رہے گا۔
شرکا نے بھی حیرانگی کا اظہار کیا کہ مولانا فضل الرحمان تو پیپلز پارٹی کے موقف کے حامی اور وکیل تھے۔ پارٹی رہنماؤں نے آصف زرداری کو فضل الرحمان سے براہ راست رابطے کا مشورہ بھی دیا۔
دوسری جانب صدارتی انتخابات کیلئے تحریکِ انصاف کے امیدوار عارف علوی نے بھی اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا دیئے، تمام نامزدگیوں کی جانچ پڑتال انتیس اگست کو الیکشن کمیشن میں ہو گی۔
سینیٹ، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کا الیکٹورل کالج 706 ووٹوں پر مشتمل ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں خالی ہونے کے باعث 689 ووٹ کاسٹ ہونے کا امکان ہے۔
قومی اسمبلی کے 342 کے ایوان میں 12 نشستیں خالی ہیں۔ موجودہ 330 کے ایوان میں سے حکومتی الائنس کے پاس 176 اور اپوزیشن کے پاس 150 ووٹ ہیں جبکہ چار ارکان آزاد ہیں۔ سینیٹ میں 68 ارکان کا تعلق اپوزیشن الائنس، 25 کا پی ٹی آئی الائنس جبکہ 11 آزاد سینیٹرز ہیں۔
دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں بلوچستان اسمبلی کے تناسب سے حکومتی ووٹوں کی تعداد 33، اپوزیشن ووٹوں کی 30 جبکہ ایک رکن آزاد ہے۔ سندھ میں پی ٹی آئی الائنس کے 26 ووٹ، اپوزیشن اتحاد کے پاس 38 جبکہ تحریک لبیک کے پاس ایک ووٹ ہے۔
خیبر پختونخوا میں حکومتی الائنس کے 45 ووٹ، اپوزیشن الائنس کے 18 جبکہ 2 ووٹ آزاد ارکان کے ہیں۔ بلوچستان اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے پاس 41 ووٹ، اپوزیشن کے 16 جبکہ چار ووٹ آزاد ہیں۔
یوں پی ٹی آئی اتحاد کے کل ووٹ 346، اپوزیشن الائنس کے 320 جبکہ آزاد ووٹرز کی تعداد 23 کے قریب ہے۔ اگر تمام آزاد اراکین اپوزیشن کا ساتھ دیں تو بھی حکومتی اتحاد کے ووٹ زیادہ ہیں۔