خیر پور: (دنیا نیوز) مقامی پیر کی حویلی میں کام کرنے والی 10 سالہ بچی مبینہ تشدد سے جاں بحق ہوگئی۔
نوشہرو فیروز کے رہائشی ندیم علی کی بیٹی فاطمہ کے جسم پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، ویڈیو میں واضح دیکھا جاسکتا ہے بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔
حویلی کی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج میں بچی فرش پر پڑی تڑپتی نظر آرہی ہے، ایک فوٹیج میں گھر کے مالک کو بچی کو بازو سے اٹھاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
فوٹیج میں دو خواتین بھی موجود ہیں، بچی کی بغیر پوسٹ مارٹم تدفین کر دی گئی، مقامی ذرائع کے مطابق پولیس بھی معاملے کو دبانے کی کوشش کررہی ہے۔
بچی کے والد ندیم نے کہا میری بچی کے گلے میں پھندے اور پورے جسم پر تشدد کے نشان تھے، ایک بازو بھی ٹوٹا ہوا تھا، بچی کو خود رات کے وقت غسل دیا۔
ندیم نے مزید بتایا پہلے پیروں کے خوف کی وجہ سے بیان گمراہ ہو کر دیا، مجھے اپنی بچی کے قتل کا انصاف چاہئے، پیروں کے گھروں پر کیمرے لگے ہوئے ہیں، فل ویڈیو کیوں نہیں دکھائی گئی، پوری ویڈیو دکھائی جائے۔
ایس ایس پی روحیل کھوسو کے مطابق اے ایس پی گمبٹ کی سربراہی میں انکوائری ٹیم تشکیل دیدی ہے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق بچی کی موت طبعی ہوئی، ڈاکٹروں کے مطابق بچی کے جسم پر خون جمنے کے نشانات ہیں۔
مرکزی ملزم گرفتار
ایس ایس پی خیر پور کے مطابق بچی کے قتل کے الزام میں مرکزی ملزم اسد شاہ کو گرفتار کر لیا، ملزم کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرکے انکوائری شروع کردی۔
مقدمہ درج
بچی فاطمہ کی والدہ شبنم کی مدعیت میں ملزم اسد شاہ اور اس کی بیوی حنا شاہ پر تشدد اور قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ ملزم اسد شاہ پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی پیر فضل شاہ اور سابق رکن سندھ اسمبلی پیر پیار علی شاہ کے بھتیجے ہیں۔