پن بجلی، چھوٹے ڈیم اور نہری منصوبوں میں اربوں روپے کے نقصانات کا انکشاف

Published On 18 January,2025 12:52 pm

اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی) پن بجلی،چھوٹے ڈیم اور نہری منصوبوں کی تعمیر میں 595 ارب روپے کے نقصانات کا انکشاف ہوا ہے۔

نقصانات سے متعلق دستاویزات دنیا نیوز نے حاصل کرلی جس میں منصوبوں کی تعمیر میں پی سی ون کئی مرتبہ تبدیل کیے گئے ، ہر پی سی ون میں لاگت میں کئی گنا اضافہ دکھایا گیا ۔

دستاویز کے مطابق منصوبوں کی لاگت میں کیوں اضافہ ہوا ؟ اس حوالے سے کوئی تحقیقات نہیں ہوئیں، سندھ دادو میں 2009 سے زیر تعمیر نائی گج ڈیم کی تعمیر پر 21 ارب خرچ ہو چکے، نائی گج ڈیم کی 2009 کے پی سی ون کے مطابق لاگت 6 ارب تھی جو 2021 کے پی سی ون کے مطابق 46 ارب روپے پر پہنچ گئی، منصوبے پر 21 ارب روپے خرچ کردیئے گئے لیکن کارکردگی صرف 45 فیصد رہی۔

دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے حیدرآباد ،ٹھٹھہ اور جام شورو کے درمیان تعمیر ہونے والا دروت ڈیم تین ارب کے بجائے 11 ارب روپے میں مکمل ہوا، کچی کنال کے فیز ون کی 2003 کے پی سی ون کے مطابق لاگت 31 ارب روپے تھی، یہ نہر 81 ارب روپے میں مکمل ہوئی اور سیلاب سے جگہ جگہ سے تباہ ہو گئی، نہر کی مرمت کے لیے دوبارہ 8 ارب روپے مانگ لیے گئے۔

دنیا نیوز کو موصول ہونیوالی دستاویزات کے مطابق دریائے سندھ پر 128 میگا واٹ کا خیال خواڑ پن بجلی منصوبہ سات ارب کے بجائے 27 ارب میں مکمل ہوا، چترال میں 108 میگا واٹ کا گولن گول پن بجلی منصوبہ 17 ارب کے بجائے 38 ارب روپے میں مکمل کیا گیا ، دریا سندھ پر 121 میگا واٹ کا الائی خواڑ پن بجلی منصوبہ 8 ارب کے بجائے 16 ارب روپے میں مکمل ہوا۔

دستاویزات میں کہا گیا کہ 72 میگا واٹ کا خان خورا منصوبہ 5 ارب کے بجائے 9 ارب روپے، 130 میگا واٹ کا دیر خواڑ پن بجلی منصوبہ 9 ارب کے بجائے 23 ارب، 969 میگا واٹ کا نیلم جہلم منصوبہ 84 ارب کے بجائے 506 ارب روپے میں مکمل کیا گیا۔

دستاویزات میں مزید کہا گیا کہ 1410 میگاواٹ کا چوتھا توسیعی پن بجلی منصوبہ 83 ارب کے بجائے 120 ارب روپے میں مکمل ہوا، گزشتہ دو برسوں سے بند پڑے منصوبوں سے یومیہ 27 کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔